حلب کے قریب شام کے دیہی علاقوں پر اسرائیل کے فضائی حملوں میں کم از کم 38 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، جمعہ کی صبح حلب پر ہونے والے ان حملوں میں شامی فوجیوں کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔
برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر کے مطابق لبنانی گروپ حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے راکٹ ڈپو کے نزدیکی علاقے کو اسرائیلی فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے جس میں میں کم از کم ’36 شامی فوجی‘ ہلاک ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
شامی حکومت کی خبر رساں ایجنسی ثنا نے بھی ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے ایک نامعلوم فوجی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی ڈرون حملوں نے حلب اور اس کے نواحی علاقوں میں شہریوں کو 1:45 بجے صبح نشانہ بنایا گیا ہے، تاہم خبررساں ادارے نے ہلاکتوں کی صحیح تعداد نہیں بتائی۔
’تقریباً 1:45 بجے، اسرائیلی دشمن نے حلب کے جنوب مشرق میں، عطریہ کی سمت سے ایک فضائی حملہ کیا جس میں شہری اور فوجی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی حملوں نے حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب جبرین کے جنوبی مضافاتی علاقے میں لبنان کے حزب اللہ گروپ کے میزائل ڈپو کو نشانہ بنایا ہے، ان حملوں میں درجنوں فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے، مقامی ذرائع کے مطابق حملوں کے 2 گھنٹے بعد بھی دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی ان رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے، اسرائیل اکثر شام میں ایران سے منسلک اہداف پر حملے کرتارہا ہے لیکن شاذ و نادر ہی اسے تسلیم کرتا ہے۔
حلب شام کا سب سے بڑا شہر اور کبھی اس کا تجارتی مرکز تھا، ماضی میں ایسے حملوں کی زد میں آ چکا ہے جس کی وجہ سے اس کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بند کر دیا گیا تھا، تاہم حالیہ فضائی حملوں نے ایئرپورٹ پر آپریشن متاثر نہیں کیا ہے۔
غزہ میں جنگ اور لبنان-اسرائیل کی دھماکہ خیز سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی قابض فوجیوں کے درمیان جاری جھڑپوں کے پس منظر میں گزشتہ 5 مہینوں کے دوران حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔