سعودی عرب ایک سعودی کفیل کا اپنے پاکستانی ملازم ( مکفول) کے ساتھ حسن سلوک کا ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے۔
معجب الشمری ادبی کتابوں کے سعودی مصنف ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ایک شخص کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ماسک پہنے ہسپتال میں بیٹھا ہوا یہ شخص مریض نہیں، بلکہ مریض ان کے سامنے ہسپتال کے بیڈ پر سو رہا ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ اس مریض کا تعلق پاکستان سے تھا۔ چند سال سعودی شخص کی کفالت میں رہتے ہوئے کام سر انجام دے رہا تھا کہ اچانک گردے خراب ہو گئے، جس کی بنیاد پر پاکستانی مریض کو ہفتے میں تین دفعہ ڈائیلاسز کی ضرورت پیش آتی تھی۔
جب سے ڈاکٹر نے پاکستانی مکفول کی بیماری کی تشخیص کی، سعودی کفیل ہمہ وقت ساتھ رہا۔ جب جب گردے دھلنا ہوتے، وقت پر مریض کو لے کر آتا، اور پورے پراسیس میں ساتھ رہتا۔
الرجل الذي يظهر في الصورة وعلى وجهه "كمامة" ليس المريض. المريض نائم على السرير أمامه. أصيب بفشل كلوي ويحتاج لغسيل الكلى 3 مرّات كل أسبوع. عمل المريض لدى الرجل الذي يضع "كمامته" لأعوام بعد قدومه من باكستان. واستمر حتى مرض في المملكة. صاحبه الرجل الظاهر بالصورة ورافقه بالمستشفى… pic.twitter.com/IHfHFXmFLq
— معجب الشمري (@crying50) March 29, 2024
سعودی کفیل نے پاکستانی مکفول کو اخراجات کا بالکل نہیں بتایا۔ جب اخراجات زیادہ ہونے لگے تو اپنی گاڑی بیچ کر اخراجات برداشت کرتا رہا۔ وہ کسی کو اجازت نہیں دیتا تھا کہ پاکستانی شخص کو ہسپتال چھوڑ کر آئے، بلکہ خود لے کر جاتا رہا حتیٰ کہ چند ماہ بعد پاکستانی شخص کے کہنے پر اسے واپس پاکستان بھیج دیا گیا۔
معجب الشمری کہتے ہیں کہ کچھ عرصہ بعد دونوں باشندے اللہ کو پیارے ہو گئے۔ ماسک پہنے شخص سے میں نے اخلاص اور وفاداری سیکھی۔ انہوں نے آخر میں بتایا کہ یہ قصہ ان کے والد (فایح حماد الشمری) کا اپنے پاکستانی مکفول کے ساتھ پیش آنے والا قصہ ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ چند سال قبل سعودی عرب کے مشہور ایکٹر (فایز المالکی) نے ایک پاکستانی پر واجب الادا اڑھائی لاکھ ریال کی دیت ادا کرکے پاکستانی سزا یافتہ شخص کو سزا سے بچایا تھا۔
سعودی معاشرہ ایسی مثالوں سے بھرا ہوا ہے۔ وہاں نیک جذبے کے تحت ایک دوسرے کی بلا امتیاز مدد کی جاتی ہے۔