بشریٰ بی بی کو زہر دیا گیا تھا یا نہیں، اس حوالے سے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور عمران خان کے ذاتی معالج کے متضاد بیانات سامنے آگئے۔
مزید پڑھیں
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ بشریٰ بی بی کے کھانے میں زہر ملایا گیا تھا۔ راولپنڈی میں اسد قیصر، شبلی فراز، شاہ فرمان اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو کافی تکلیف ہوئی تھی، اب ان کا چیک اپ ہونے جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ بشریٰ بی بی کا چیک اپ شوکت خانم کینسر اسپتال کے ڈاکٹرز کی موجودگی میں ہو۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی عمران خان کی کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہیں، وہ عمران خان کے ساتھ پہلے بھی کھڑی رہیں اور وہ ان کے ساتھ آئندہ بھی کھڑی رہیں گی۔
عمر ایوب نے کہا کہ ججز کو دھمکی آمیز خطوط کے معاملے پر سپریم کورٹ فل کورٹ بینچ بنا کر اس معاملے کی سماعت کرے اور ذمہ داران کو کیفرکردار تک پہنچائے۔
عید کے بعد احتجاجی تحریک کا آغاز
عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام ہے کہ عید کے بعد تحریک شروع کی جائے، ہماری گرینڈ الائنس بن چکی ہے جس کا جلسہ بھی منعقد کیا جائے گا جس کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کہ پاکستان میں قانون اور آئین کی بالادستی۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے فوکل پرسن کی کمیٹی کا اعلان کیا ہے جس میں عمران خان کی منظوری سے بیرسٹر گوہر خان، سینیٹر شبلی فراز، عمر ایوب، انتظار حسین پنجوتھہ اور سینیٹر علی ظفر نئے فوکل پرسنز تعینات کیے گئے ہیں۔
اسد قیصر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عید کے بعد بھرپور طریقے سے ایک تحریک شروع کررہے ہیں جس میں دیگر سیاسی پارٹیاں بھی شامل ہوں گی، ان پارٹیوں میں محمود اچکزئی، اختر مینگل کی پارٹیاں، ایم ڈبلیو ایم، جماعت اسلامی، تحریک انصاف اور سنی تحریک شامل ہیں۔
پورے ملک میں جلسے ہوں گے
انہوں نے کہا کہ ہماری اگلی ملاقات 12 اپریل کو کوئٹہ میں اختر مینگل کے گھر پر ہوگی اور وہاں سے لاہور، کراچی، اسلام آباد سمیت پورے ملک میں جلسوں کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا، سب سے پہلا جلسہ پشین میں ہوگا، دوسرا جلسہ بھی بلوچستان میں ہی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ملک میں قانون اور آئین کی بالادستی نہیں ہوگی تب تک ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، ججز کو خطوط سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بنانا ریپبلک ہے، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے بیان پر تشویش ہے، انہیں بھی میرٹ پر دیکھنا چاہیے تھا۔
اسد قیصر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ صوبے کو اس کی مرضی کے مطابق افسران نہیں دیے جا رہے، ہمارے فنڈز جاری نہیں کیے جا رہے، خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن کو ملتوی کیا تاکہ ہماری نمائندگی نہ ہو، ان سب کاموں سے آپ خیبرپختونخوا کو کیا پیغام دینا چاہ رہے ہیں، کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ایک صوبے کے لوگوں نے ایک پارٹی کو ووٹ دیے تو آپ اس صوبے کے خلاف سازش کریں، ہم اس عمل کو ملک کی سلامتی اور اتحاد کے خلاف ایک سازش سمجھتے ہیں۔
شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارا میڈیٹ چرایا گیا، اب اپنے مینڈیٹ کی حفاظت کے لیے ہم نے جدوجہد کرنی ہے، عوام نے جنہیں مسترد کیا ان لوگوں کو اقتدار دینے سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی اور نہ ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آئے گا۔
سابق گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے کہا کہ عوام کا مینڈیٹ نہ مانا جائے تو اس سے نقصان ریاست کا ہوتا ہے، عمران خان نے کہا ہے کہ عوام ناراض ہو تو ریاست کمزور ہوتی ہے، عوام ریاست کے ساتھ تب ہی کھڑے ہوں گے جب ان کے مینڈیٹ کا احترام کیا جائے۔