پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے جبکہ قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات میں پارٹی بھرپور حصہ لےگی۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان کو سنائی گئی سزاؤں کی حقیقت اب کھل کر سامنے آ رہی ہے، بانی پی ٹی آئی ایک مہینے کے اندر رہا ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ایک وقت آئے گا جب قوم کو پتا چلے گا کہ عمران خان پر بنائے گئے تمام مقدمات غلط تھے اور ان کو بیگناہ قید میں رکھا گیا۔
مزید پڑھیں
شیر افضل مروت نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط سے اب جان چھڑانا اتنا آسان نہیں ہوگا، یہ اکیلے چیف جسٹس کے بس کی بات نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اب اس معاملے کی مکمل انکوائری ہونی چاہیے کہ عدالتی معاملات میں کون مداخلت کرتا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ سوشل میڈیا کی طاقت ریاست کی طاقت سے بھی بڑھ گئی ہے اور اسی کی وجہ سے 8 مئی کو ہونے والے الیکشن کی حقیقت سامنے آئی کیونکہ الیکٹرانک میڈیا پر تو ہم بلیک آؤٹ تھے۔
شیر افضل مروت نے عملی سیاست میں آنے کا فیصلہ کب اور کیوں کیا؟
شیر افضل مروت نے کہاکہ میرا عملی سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، میں وکیل ہی رہنا چاہتا تھا لیکن 9 مئی کے بعد جو حالات پیدا ہوئے وہ ہمیں عملی سیاست میں لے آئے۔
انہوں نے کہاکہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کو مشکل حالات کا سامنا تھا اس لیے ہمیں آگے آنا پڑا، ’ہمارے لیے تو 9 مئی کے بعد آنے والی مشکلات کچھ نہیں کیونکہ ہم نے دہشتگردی کی جنگ میں اس سے کہیں زیادہ مشکلات سہی ہیں ‘۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ لوگوں کو اغوا کرنا اور ان پر تشدد ہمارے لیے اتنا اہم نہیں کہ ڈر جاتے، بس سیاسی میدان خالی تھا تو جس نے ہمت کی اس نے میدان مار لیا۔
پارٹی قیادت کی کسی بات کا اب جواب نہیں دوں گا
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قیادت کے ساتھ بیٹھ کر جو بات ہو جائے میں میڈیا کے سامنے بھی وہی بیان کرتا ہوں، اس میں تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ ’اب تو آہستہ آہستہ یہ عقدہ کھل رہا ہے کہ آپ نے حالات کے لحاظ سے اپنے بیان کو تبدیل کرنا ہے‘۔
انہوں نے کہاکہ سیاستدان اپنے بیانات تبدیل کرتے ہیں مگر عمران خان ایسا نہیں کرتے اور ہم عمران خان کے چاہنے والے ہیں۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ جب میری پارٹی کا بیانیہ ہی سچا ہے تو میں جھوٹ کیوں بولوں، جھوٹ کا تڑکا ہمارے کاز سے مناسبت نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہاکہ اب میں نے یہ تہیہ کرلیا ہے کہ اپنی پارٹی کی قیادت کی کسی بات کا جواب نہیں دوں گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ عمران خان کی جدوجہد ایک کاز کے لیے ہے اس میں ان کا کوئی ذاتی مفاد نہیں ورنہ وہ 71 سال کی عمر میں جیل نہ کاٹ رہے ہوتے۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ عمران خان پوری قوم کے محسن ہیں، ان کی جیل میں ایک ایک رات کا بدلہ قوم نہیں دے سکتی۔
عید کی خوشیاں تو 2001 میں ہی رخصت ہوگئی تھیں
شیر افضل مروت نے عید کی خوشیوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ عید کی خوشیاں تو صحیح معنوں میں 2001 میں ہی رخصت ہوگئی تھیں جب خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کا آغاز ہوا۔
انہوں نے کہاکہ اس دہشتگردی نے لوگوں سے خوشیاں چھین لیں اور ہر طرف تباہی و بربادی آئی۔ خیبرپختونخوا میں کوئی ایسا گھر نہیں ہے جو بالواسطہ یا بلا واسطہ دہشتگردی کی جنگ سے متاثر نہ ہوا ہو۔
شیر افضل مروت نے کہاکہ پھر 2023 سے لے کر اب تک جو کچھ ملک میں ہورہا ہے اس کے بعد کس ظالم کا دل چاہے گا کہ وہ خوشی منائے یا خوش رہے۔
قومی مسائل کا حل حقیقی آزادی ہی ہے
انہوں نے کہاکہ ہم لوگوں میں مایوسی بھی نہیں پھیلانا چاہتے، قوم کے مسائل کا دائمی حل حقیقی آزادی ہی ہے جو عمران خان بتا چکے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ جو لوگ اقتدار میں ہیں ان کے بس میں ہی نہیں کہ ملک کے مسائل کو سنبھال سکیں، اس وقت ہمارے قرضے بڑھ رہے ہیں اور معیشت سکڑ رہی ہے۔ کوئی ایک بھی شعبہ نہیں جس میں ترقی ہورہی ہو۔
شیر افضل مروت نے مزید کہاکہ میری زندگی کا فلسفہ ہے کبھی کسی انسان سے احسان کی توقع مت کرو کیونکہ جب آپ مایوس ہوتے ہیں تو وہ مایوسی انسان کو کھا جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ 1947 میں جو پاکستان ملا تھا اس کا آدھا رہ گیا ہے اور اس کا بھی بھرکس نکال دیا گیا۔ پاکستان کا جو نظام ہے اس میں کوئی صحیح معنوں میں ترقی کے لیے کچھ کر ہی نہیں سکتا۔
شیر افضل مروت کا دہشتگردوں سے مذاکرات کا مشورہ
ملک میں دہشتگردی کی لہر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہاکہ اگر دہشتگردوں سے مقابلہ نہیں کیا جا سکتا تو پھر مذاکرات کرکے مسائل کا حل نکالا جائے۔
انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کرنے والے لوگ کوئی مریخ سے نہیں آئے، انہی علاقوں کے لوگ ہیں۔
دہشتگردی کی وجوہات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو لاپتا کرنا بھی حالات ٹھیک نہ ہونے کی ایک وجہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے علاقے سے گیس، یورینیم اور سیمنٹ نکالا جا رہا ہے لیکن اس کی رائلٹی نہیں دی جارہی، جس کی وجہ سے لوگوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔
شیر افضل مروت کی خوشی کے لمحات کون سے ہوتے ہیں؟
شیر افضل مروت نے کہاکہ میں پہلے اپنی فیملی کے ساتھ کہیں سیر کے لیے نکل جاتا تھا جو خوشی کا موقع ہوتا تھا مگر ایک سال سے اس کا ٹائم ہی نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال کا جب آغاز ہوا تو شروع میں 7 سے 8 ماہ تک بچوں کو بیرون ملک رکھا اور جونہی ان کو واپس لایا تو چھاپے مارے گئے جس کے باعث سب کو تکلیف سے گزرنا پڑا۔
انہوں نے کہاکہ مجھے اپنے لوگوں سے ملنا اچھا لگتا ہے، ہم عید کے موقع پر نشانہ بازی کرتے ہیں اس کے علاوہ علاقائی روایتی ڈش بھی بنائی جاتی ہے۔