بلوچستان کے ضلع نوشکی میں جمعے کی شب 2 نا خوشگوار واقعات رونما ہوئے، پولیس کے مطابق نامعلوم عسکریت پسندوں نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں سمیت 11 افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ فائرنگ کا دوسرا واقعہ بھی نوشکی میں رونما ہوا، جہاں نامعلوم مسلح افراد نے گاڑی کو روکنے کی اشارہ کیا، گاڑی نہ روکنے پر فائرنگ کردی۔ فائرنگ سے گاڑی کا ٹائر برسٹ ہونے پر گاڑی الٹ گئی جس کے نتیجے میں 2 افراد موقع پر جانبحق جبکہ 3 افراد زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق نوشکی تفتان قومی شاہراہ پرنامعلوم مسلح دہشت گردوں نے ایک گاڑی کو اسلحے کے روز پر روکا، دہشت گردوں نے بس سے 9 افراد کا شناختی گارڈ دیکھ کر پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں کو بس سے اتارا اور قریبی پہاڑی سلسلے میں لے گئے بعد ازاں ان کی لاشیں وہاں سے ملیں، لاشوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کی شناخت ساجد عمران ، مزمل حسین ،مظہر اقبال، محمد ابوبکر، محمد قاسم، تنزیل، شاہ زیب، واسق فاروق اور جاوید شہزاد کے نام سے ہوئی۔
مسافروں کا تعلق صوبہ پنجاب کے ضلع منڈی بہاوالدین، گجراںوالہ اور وزیر آباد سے تھا۔ لاشوں کو نوشکی سے کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے جہاں ضروری کارروائی کے بعد لاشیں ورثا کے سپرد کر دی جائیں گی۔
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے نوشکی میں بے گناہ مسافروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسافروں کا قتل غیر انسانی فعل، ناقابل معافی جرم ہے۔ دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ نہتے اور معصوم افراد پر بزدلانہ حملوں میں ملوث دہشت گردوں کا پیچھا کریں گے اور ان کا قلع قمع کرکے دم لیں گے۔
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی آخری کونے تک پیچھا کریں گے۔ امن کے دشمن ملک کے دشمن ہیں۔ دہشت گردی کے واقعات کا مقصد بلوچستان کے امن کو ثبوتاژ کرنا ہے۔ ریاست اپنا کردار ادا کرے گی۔