وزیر اعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نوشکی واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، اس طرح کی قتل و غارت پر بطور بلوچ شرمندہ ہوں۔
میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گرد کو بلوچ نہیں دہشت گرد ہی کہا جائے گا، ہم انکوائری کر رہے ہیں جو ذمہ دار ہیں حساب لیا جائے گا۔ کوئی بھی پاکستانی ہو اس کی حفاظت کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ شہداء کے خون کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔ فورسزکو سیاسی اونر شپ دیں گے تاکہ انکا مورال بلند رہے۔ معصوموں کے قتل پر مذاکرات نہیں کریں گے۔
‘کوئٹہ سیکیورٹی صورتحال کا ازسرنوجائزہ لیا جائے گا، ایف سی، پولیس اور لیویز کی چیک پوسٹوں کو دوبارہ قائم کریں گے، جوائنٹ پیٹرولنگ کا انعقاد کیا جائے گا’۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ احتجاج کرنے والی جاعتیں احتجاج کس کے خلاف کر رہی ہیں، احتجاج کرنے والی جماعتیں 70 کی دہائی سے سیاست کر رہی ہیں، احتجاج کرنے کے بجائے متعلقہ فورمز سے رجوع کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج کرنے والوں کو سر آنکھوں پربٹھائیں گے، تشدد کی اجازت کسی صورت نہیں دی جائے گی۔