وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان ملک میں پائیدار اقتصادی ترقی اور نمو میں بہتری کے لیے اصلاحات کے پروگرام پر یقین رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں
وفاقی وزیر خزانہ نے امریکی دارلحکومت واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کی اقتصادی پالیسی کے آؤٹ لک پر جے پی مورگن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے ٹیکسیشن، توانائی اور نجکاری کے 3 اہم اصلاحاتی شعبوں کا خاکہ پیش کیا۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ رواں سال زرعی شعبے نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جب کہ مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی ہے، شرح مبادلہ بھی مستحکم ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں تجارتی خسارہ میں کمی آرہی ہے اور ترسیلات زر سمیت معیشت کے اہم عشاریے بہتر کارکردگی کی عکاسی کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ ایک وسیع تر توسیعی پروگرام میں شامل ہونے کے لیے بھی پرعزم ہے۔
جغرافیائی و اقتصادی تقسیم اور پاکستان پر اس کے اثرات
دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے جغرافیائی و اقتصادی تقسیم اور پاکستان پر اس کے اثرات پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا (ایم ای این اے پی) کے وزراء اور گورنرز کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے منیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ ملاقات میں شرکت کی۔
وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف، کثیر الجہتی ترقیاتی بینکوں (ایم ڈی بیز) اور اس کے مخلص دوطرفہ شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ملک کو غیر معمولی چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کی۔
انہوں نے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، خسارے میں چلنے والے ایس او ایز کی نجکاری، سماجی تحفظ کے نیٹ کو وسعت دینے اور نجی شعبے کو سہولت فراہم کرنے سمیت جارحانہ اصلاحات کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
انہوں نے ایس ڈی آرز کو دوبارہ چینلائز کرنے، سرچارج پالیسی پر نظر ثانی اور ماحولیاتی مسائل کے پیش نظر آر ایس ٹی کو ترجیح دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
وزیر خزانہ نے بڑے خطرات سے نمٹنے کے لیے زیادہ فعال اور ذمہ دار گلوبل فنانشل سیفٹی نیٹ پر بھی زور دیا۔
انہوں نے علاقائی صلاحیت کے ترقیاتی مراکز (آر سی ڈی سیز) کے ذریعے صلاحیت سازی پر فنڈ کے نئے سرے سے زور دینے کا خیرمقدم کیا۔