جون یا جولائی کے شروع میں آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ کرلیں گے، وزیر خزانہ

منگل 23 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے معیشت کو مستحکم کرنے اور ترقی کے مواقع کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ جون کے اواخر یا جولائی کے شروع میں آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ کرلیں گے۔ جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 9 سے 10 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ زراعت اور صنعت کی کارکردگی میں بہتری جبکہ جی ڈی پی میں مالی سال 2024 میں 2.6 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جو مالی سال 2023 میں 29.2 فیصد سے کم ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ پائیدار حدوں میں رہنے کا امکان ہے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد بزنس سمٹ 2024 میں ’ترقی کے لیے تعاون‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے زرعی شعبے کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ اہم فصلوں کی پیداوار غیر معمولی ہے۔ جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 33.6 فیصد اضافہ ہوا۔ بہتر فصلوں کی وجہ سے صنعتی شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے افراط زر کو قابو کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ سی پی آئی افراط زر مارچ 2024 میں 20.7 فیصد سالانہ پر پہنچ گیا جو پچھلے سال کے اسی مہینے میں 35.4 فیصد تھا۔ حکومت مہنگائی کے دباؤ پر قابو پانے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومی اقدامات کے باعث ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے۔ جولائی تا مارچ مالی سال 2024 کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں 30.2 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آر نے 6707 بلین روپے کے مقررہ ہدف سے زیادہ جمع کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات ک نتیجے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے۔ جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال 3.9 بلین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں 74 فیصد کم ہو کر ایک بلین ڈالر رہ گیا ہے۔ جولائی تا مارچ مالی سال 2024 کے دوران تجارتی خسارہ گزشتہ سال 22.7 بلین ڈالر کے مقابلے میں 24.9 فیصد کم ہو کر 17.0 بلین ڈالر رہ گیا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 16 اپریل 2024 تک بڑھ کر 13.3 بلین ڈالر ہو گئے جو جون 2023 میں 9.7 بلین ڈالر تھے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے افراط زر کے دباؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے جون 2023 سے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ حکومت سولرائزیشن، یوتھ انٹرپرینیورشپ، آئی ٹی سیکٹر کے فروغ، ایس ایم ایز، سرمایہ کاری کی برآمد میں سہولت اور صنعتی پیداوار پر توجہ دے کر زراعت اور صنعتی شعبے کی ترقی کو فروغ دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور معاشی نمو کو تیز کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ مالی سال 2024 میں جی ڈی پی میں 2.6 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ مالی سال 2024 میں افراط زر کی شرح 24 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور مالیاتی خسارہ کو مناسب حدود میں رکھنے کا اہداف رکھا ہے۔ حکومت کے فعال اقدامات اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ بہتر ہم آہنگی کی وجہ سے معاشی نقطہ نظر مثبت ہے-

وزیرخزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ، ایف بی آر اور وزارت قانون کے تعاون کے ساتھ مل کر محصولات کے اضافے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت سرکاری اداروں اور پی آئی اے کی اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ نجکاری کے اقدامات کو بھی تیزی سے آگے لے کر چل رہی ہے۔ وزیرخزانہ نے ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف حکام سے ہوئی ملاقاتوں کے حوالے سے بھی بزنس لیڈرز کو آگاہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp