پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آئے اور پارٹی کی کمان سنبھالی، انہوں نے عام انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر کئی دن تک انٹرویوز کیے اور پھر 8 فروری کے الیکشن کے لیے امیدوار میدان میں اتارے گئے، تاہم اس سب کے باوجود وہ نتائج نہ ملے جو نواز شریف سوچ رہے تھے۔
عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت نہ ملی جس کی وجہ سے نواز شریف کا چوتھی بار وزیراعظم پاکستان بننے کا خواب پورا نہ ہوسکا۔
مزید پڑھیں
مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق نواز شریف نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارٹی کو دوبارہ سے ازسر نو منظم کریں گے۔ اس کے لیے سب سے پہلے اس بات کا جائزہ لیا جائے گا کہ پارٹی کے بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں نے کتنا کام کیا اور ان کی خدمات کیا رہیں۔ جبکہ نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کے حوالے سے فیصلہ بھی آئندہ چند روز میں ہو جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف دوبار پارٹی صدر بننے جارہے ہیں، جبکہ اس کے بعد سیکریٹری جنرل اور تمام صوبوں کے صدور کا جائزہ لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے دوبارہ متحرک ہونے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کہ پارٹی کا ووٹر اور عہدیدار دونوں پارٹی معاملات میں عدم دلچسپی لے رہے ہیں، ’نواز شریف جیسے ہی پارٹی کی صدرات دوبارہ سنبھالیں گئے وہ نئے عہدوں پر تقرر سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع کا دورہ بھی کریں گے، نواز شریف ’ووٹ کو عزت دو‘ سے لے کر، ’خدمت کو ووٹ دو‘ کا بیانیہ بنانا جانتے ہیں۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ شہباز شریف اس بات سے متفق ہیں کہ پارٹی کی باگ ڈور نواز شریف خود سنبھالیں کیونکہ ان کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ پارٹی کے معاملات بھی دیکھ سکیں۔ ’شہباز شریف جلد ہی پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ دے دیں گے جس کے بعد نوازشریف مسلم لیگ ن کے صدر ہوں گے‘۔
کیا نواز شریف دوبارہ ’ووٹ کو عزت دو‘ کا بیانیہ بنانے جارہے ہیں؟
مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف بالکل یہ چاہتے ہیں کہ ووٹ کی عزت ہونی چاہیے، ان کا بیانیہ اب بھی ’ووٹ کو عزت دو‘ کا ہے اور وہ اس بیانیے کو نہیں چھوڑ سکتے۔
ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اس وقت اسٹیبلشمنٹ کے رویے سے نالاں ہیں، انہیں اندازہ ہے کہ شہباز شریف اپنے فیصلوں میں آزاد نہیں ہیں، وزیر خارجہ اسحاق ڈار ہیں لیکن خارجہ پالیسی کوئی اور دیکھ رہا ہے، ’نواز شریف وزیراعظم اس وجہ سے بھی نہیں بنے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اسٹیبلشمنٹ مداخلت کرےگی جس کی وجہ سے ان کے درمیان اختلافات پیدا ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف نے اسی وجہ سے کہا تھا کہ جس کی سیٹیں زیادہ ہیں وہ آکر حکومت بنائے، جب زیادہ سیٹیں لینے والی جماعت نے حکومت نہ بنائی تو پھر پاکستان کا مفاد دیکھتے ہوئے ن لیگ اور پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے ساتھ اتحادی حکومت بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔
مسلم لیگی ذرائع نے کہاکہ سیاست نواز شریف کے گرد گھومتی ہے، قائد ن لیگ چند ماہ کے بعد پنجاب کے شہروں میں جاکر جلسے بھی کریں گے۔