وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور خیبر پخونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے درمیان پہلا تنازع سامنے آگیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے صوبوں پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز، چیف سیکریٹری تبدیل نہ کرنے اور مالی ادائیگیوں میں تاخیر پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے شدید احتجاج کیا اور کہاکہ اگر وفاق نے صوبے کے مسائل حل نہ کیے تو وفاق کے ساتھ تعاون جاری نہیں رکھ سکتے۔
مزید پڑھیں
جمعے کو قومی کونسل برائے موسمیاتی تبدیلی کے تیسرے اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف نے کی جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے کاربن کریڈٹس کی مد میں ملنے والی رقم پر 30 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی جس پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے وزیراعظم کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ نے کہاکہ کاربن کریڈٹس کی مد سے ملنے والی رقم پر صوبے کے لوگوں کا حق ہے، خیبر پختونخوا نے موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سب سے زیادہ اقدامات کیے ہیں، صوبے کے عوام پر پہلے سے وفاق نے زیادہ ٹیکسز عائد کر رکھے ہیں، اب جنگلات سے ملنے والی رقم پر بھی ٹیکس لگا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے اپنا احتجاج جاری رکھتے ہوئے کہاکہ آپ نے باقی صوبوں کے چیف سیکریٹری تبدیل کر لیے لیکن خیبرپختونخوا کا چیف سیکریٹری متعدد بار درخواست کے باوجود تبدیل نہیں کیا گیا۔ علی امین گنڈا پور نے وفاق کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود صوبے کی واجب الادا رقم جاری نہ کرنے پر بھی شدید احتجاج کیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہاکہ اگر وفاق کا صوبے کے ساتھ یہی رویہ رہا تو مرکز کے ساتھ تعاون جاری نہیں رکھ سکتے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے تحفظات ختم کرنے اور مسائل ہر ممکن حد تک حل کرنے کی یقین دہانی کروائی۔