پاکستان کے 75 ویں یوم آزادی پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 75 روپے مالیت کا یادگاری کرنسی نوٹ جاری کیا گیا تھا جسے بعد میں عوامی سطح پر لین دین کے لیے بھی قابل استعمال قرار دے دیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ نوٹ اب تک عام استعمال میں نہیں آ سکا۔
مزید پڑھیں
اس کی وجوہات جاننے کے لیے جب وی نیوز نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے رابطہ کیا تو اعلیٰ عہدے پر فائز ایک افسر کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے تمام تراکیب اپنائی جا چکی ہیں لیکن اس کے باوجود پتا نہیں لوگ 75 روپے کا نوٹ کیوں قبول نہیں کر پا رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اسٹیٹ بینک میں بھی جگہ جگہ 75 روپے کے نوٹ کے پینافلیکس اور اسٹینڈیز رکھی گئی ہیں تاکہ لوگ اس کو استعمال میں لائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے آگاہی مہم بھی چلائی گئی اور پریس ریلیز بھی جاری کی گئی تاکہ لوگ اس بات کو سمجھیں کہ یہ نوٹ بھی اسٹیٹ بینک کی طرف سے ہی جاری کیا گیا ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں افسر کا کہنا تھا کہ یہ بھی اسٹیٹ بینک کے باقی نوٹوں کی طرح ہی ہے مگر پتا نہیں شاید یا تو ہماری طرف سے کوئی کمی رہ گئی یا پھر اس کی کوئی اور وجہ ہوگی جو اب تک سمجھ میں نہیں آئی حالانکہ سوشل میڈیا پر عوام اس نوٹ کے حوالے سے ہمیشہ اچھے تبصرے ہی کرتے آئے ہیں لیکن پھر بھی اس کا استعمال عام نہیں ہوسکا۔ تاہم ان کا کا کہنا تھا کہ اس کی ایک بڑی وجہ دکانداروں کی جانب سے نوٹ نہ لینا بھی ہوسکتی ہے۔
بزنس کمیونٹی کی نظر میں نوٹ سے گریز کی وجوہات
اسلام آباد میں پاکیزہ کیش اینڈ کیری کے مالک عامر ملک نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 75 کے نوٹ کو تسلیم نہ کرنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس کے 2 الگ رنگ ہیں اور ان 2 رنگوں ( سبز اور نیلا) میں اتنا کنفیوژن ہے کہ عوام تو دور کی بات دکاندار بھی لینا بہتر نہیں سمجھتا کیونکہ نیلا نوٹ ہزار کے نوٹ سے کافی مشہابت رکھتا ہے اور بعض اوقات جلدی میں اس کی وجہ سے نقصان بھی اٹھا چکے ہیں جس کے بعد سے ہم نے یہ لینا ہی چھوڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی گاہک دینا بھی چاہے تو ہم وہ نوٹ نہیں لیتے۔
عامر ملک نے کہا کہ ’اسٹیٹ بینک کو چاہیے کہ کوئی ایک رنگ کا نوٹ رکھیں اور پھر لوگوں کو آگاہی دیں کیوں کہ موجودہ صورتحال میں عوام اور دکاندار دونوں ہی الجھن کا شکار ہیں اس لیے عوامی سطح پر اس کا لین دین اب تک عام نہیں ہوا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ دکانداروں کی جانب سے 75 روپے کے نو ٹ کو وصول نہ کرنے کی وجہ یہ ہے وہ اگر گاہک سے لے بھی لیں تو انہیں پھر منڈیوں میں اس نوٹ کو چلانے میں دشواری ہوتی ہے یا پھر کسی اور صارف کو دیتے ہیں تو وہ بھی لینے سے انکار کر دیتا ہے اس لیے ہم بہتر یہی سمجھتے ہیں کہ اس نوٹ کا لین دین کیا ہی نہ جائے۔
عجیب مخمسہ
دکاندار اس لیے 75 روپے کا کرنسی نوٹ وصول نہیں کر رہے کیوں کہ جب وہ یہی نوٹ کسی صارف کو دیتے ہیں تو وہ لینے سے انکار کردیتا ہے جبکہ دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ دکانداروں سے یہ کرنسی نوٹ اس لیے نہیں لیتے کیوں کہ بہت سے دوسرے دکاندار یہ نوٹ تسلیم نہیں کرتے۔