دنیا بھر کی طرح پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں آباد پارسیوں کے ساتھ ساتھ ہزارہ کمیونٹی بھی آج نو روز کا تہوار منارہی ہے۔ اس مرتبہ نو روز سے وابستہ تقریبات میں لباس سمیت خصوصی پکوانوں، پھل اور مشروبات کے انتخاب میں بھی سرخ رنگ غالب رہے گا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ہزارہ برادری کے شرافت حسین نے بتایا کہ اس مرتبہ سرخ رنگ کو نوروز کے رنگ کے طور پر مختص کیا گیا ہے۔ آج ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد سرخ رنگ کے ملبوسات زیب تن کریں گے اور اسی رنگ کے پکوان اور پھلوں کا بھی انتخاب کررہے ہیں۔
تاریخ دانوں کے مطابق نوروز فارسی زبان کا لفظ ہے۔ نو کے لغوی معنی نیا جبکہ روز کے معنی دن کے ہیں۔ قدیم فارس کی تہذیب میں زرتشت مذہب کے پیروکار مارچ کے وسط میں نئے سال کے آغاز پر نوروز کا تہوار مناتے تھے جس کا مقصد نئے سال کو خوش آمدید کہنا ہوتا تھا۔
بعض مورخین کے مطابق نوروز کو بہار کی آمد کے طور پر بھی منایا جاتا تھا تاہم خطہ فارس سے تعلق رکھنے والی اقوام گزشتہ تین ہزار سال سے نوروز کا تہوار منا رہی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ پارسیوں کے علاوہ دیگر اقوام و مذہب کے افراد بھی نوروز کے تہوار کو جوش و خروش سے منانے لگے ہیں۔
ایران پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر میں 21 مارچ کو تہذیبِ فارس سے تعلق رکھنے والے افراد نوروز مناتے ہیں جس میں ان کے متعلقہ مذہب سے زیادہ کلچر کا عنصر نمایاں رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے بلوچستان میں آباد ہزارہ کمیونٹی بھی پارسی شہریوں کے ساتھ نوروز بھر پور طریقے سے مناتی ہے۔
ہر سال نوروز کے موقع پر بہار کا ایک رنگ مختص کیا جاتا ہے جس کے بعد ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد مختص کیے گئے رنگ کے ملبوسات زیب تن کرتے اور اسی رنگ کے تمام پکوان تیار کرتے ہیں اور اپنے دوست احباب اور اہل خانہ کے ساتھ اس تہوار کی خوشیوں کو بانٹتے ہیں۔
’چند افراد ان تیار پکوانوں کو اپنے گھر جبکہ کچھ تفریح گاہوں کا رخ کرکے پروستے ہیں۔ اسی مناسبت سے میرے گھر میں بھی نوروز سے وابستہ پکوان تیار کیے جارہے ہیں۔ رشتہ دار اور عزیز و اقارب کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔‘
شرافت حسین کے مطابق نوروز کے دسترخوان پر پھل، آگ پر پکا میٹھا اور نمکین پکوان جبکہ ایک مشروب کا ہونا ضروری تصور کیا جاتا ہے۔ اس سال کے مختص رنگ کی مناسبت سے دسترخوان پر لال رنگ کا موسمی پھل، شربت، لال رنگ کی مانند گوشت کا شوربہ جبکہ لال رنگ کے میٹھے چاول دسترخوان کا حصہ ہونگے۔
عرصہ دراز سے بلوچستان میں آباد پارسی کمیونٹی کی پہچان اور سابق وفاقی وزیر روشن خورشید بروچہ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایران میں ہزاروں سال جبکہ بلوچستان میں قیام پاکستان سے پہلے بھی نوروز کا تہوار منایا جارہا ہے۔
’نوروز کا تہوار 13 روز تک جاری رہتا ہے اور اس دوران دعوتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ایران میں نوروز کے تہوار پر 13 روز کی تعطیلات دی جاتی ہیں۔‘
آج نوروز کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ دنیا بھر کے 300 ملین سے زیادہ افراد ان کے خاندان اور دوستوں کے لیے اکٹھا ہونے، ماضی پر غور کرنے اور ایک روشن مستقبل کے منتظر رہنے کا وقت ہے۔
’نوروز انسانیت کے بھرپور ثقافتی ورثے کا جشن ہے اور ہم سب کے لیے ایک موقع ہے امن، بات چیت اور یکجہتی کی اقدار سے رہنمائی حاصل کرنے کا۔ نوروز ایک موقع ہے انسانی حقوق اور وقار کے لیے ہماری وابستگی کا، باہمی احترام اور مفاہمت کو فروغ دینے کا، سیارے کی حفاظت اور فطرت کے ساتھ ہم آہنگی میں رہنے کا۔‘
’ہم نوروز منا رہے ہیں، آئیے ہم امید اور ہمدردی کا انتخاب کریں، آنے والے مواقعوں کو قبول کریں، اور سب کے لیے زیادہ پرامن، زیادہ پائیدار اور زیادہ جامع دنیا کی تعمیر کے لیے مل کر کام کریں۔ خداکرے کہ یہ نوروز آپ کے لیے خوشی، اچھی صحت اور خوشحالی لائے۔‘