آزادکشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر سستی بجلی اور سستے آٹے کی فراہمی سمیت 10 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کے لیے جاری پہیہ جام شٹرڈاؤن ہڑتال آج تیسرے روز بھی داخل ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں
مسلسل ہڑتال اور راستوں کی بندش کی وجہ سے پاکستان سے سبزی، فروٹ اور دیگر غذائی اجناس لانے والی گاڑیاں 3 روز سے آزاد کشمیر نہیں پہنچ سکیں، نتیجتا ریاست بھر میں اشیائے خورونوش کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔
دوسری طرف میڈیکل اسٹورز بند ہونے کی وجہ سے مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید دشواری کا سامنا ہے۔
آزاد کشمیر بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروس بند
میرپور، بھمبر اور کوٹلی سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب عوامی لانگ تیسرے روز بھی جاری ہے اور تمام قافلے حکومت کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں عبور کرکے پونچھ کی حدود میں داخل ہوگئے ہیں جن کا استقبال راولاکوٹ کے شہری کریں گے۔ یوں راولاکوٹ اور ہجیرہ میں لانگ مارچ کے قافلوں کا پولیس اور انتظامیہ سے تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
حالات انتظامیہ، پولیس اور عوامی ایکشن کمیٹی کے قابو سے باہر ہوگئے ہیں، اسی تناظر میں آزاد کشمیر بھر میں موبائل انٹرنیٹ سروس بندکر دی گئی ہے۔
کیا آزاد کشمیر کی مخلوط حکومت ختم ہوجائے گی؟
آزاد کشمیر میں گزشتہ کئی روز سے جاری ہنگاموں اور ہڑتالوں نے آزاد کشمیر کی مخلوط حکومت کا مستقبل گھنا دیا ہے، اطلاع ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کسی وقت بھی مخلوط حکومت کا ساتھ چھوڑ سکتی ہے۔
موجودہ صورتحال میں آزاد کشمیر میں مسلم لیگ ن کے سربراہ شاہ غلام قادر نے پاکستان کے وزیر اعظم شہبازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں تیزی سے خراب ہوتے حالات میں بہتری کے لیے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق پر دباؤ ڈالیں کہ وہ مستعفی ہوجائیں۔
اس موقع پر شاہ غلام قادر نےوزیراعظم پاکستان کو آزاد کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔
شاہ غلام قادر نے رات گئے ایک وڈیو پیغام میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلیفون پر رابطے کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے آزاد کشمیر کی صورت حال سے متعلق میاں شہباز شریف کو آگاہ کیا ہے، شاہ غلام قادرکے مطابق وزیر اعظم پاکستان نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
شاہ غلام قادر کا کہنا ہے کہ آزاد جموں کشمیر میں جس طرح کے سیاسی صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ کسی صورت بھی مناسب نہیں۔ میں بطور صدر پاکستان مسلم لیگ آزاد کشمیر تمام فریقین سے گزارش کروں گا کہ وہ امن و امان کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔
ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے رابطوں کی ہدایت
شاہ غلام قادر نے مسلم لیگ کے کارکنوں اور عہدیداروں سے کہا کہ وہ عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے بات کریں جہاں جہاں جس کا اثر و رسوخ ہے وہ اس کو استعمال کریں تاکہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی تحریک پرامن رہے اور اس میں تشدد کے واقعات جنم نہ لے سکیں۔
بات چیت کا دروازہ کھولیں
ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کے قائم رکھنے اور مطالبات کو حل کرنے لیے آزاد کشمیر حکومت بات چیت کا دروازہ کھولے اوربات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
پرتشدد واقعات کسی صورت بھی قابل قبول نہیں
شاہ غلام قادر نے کہا کہ مطالبات کرنا ہر ایک کا حق ہے اور اس کے لیے آئین حق دیتا ہے، لیکن مطالبات پر امن طریقے سے پیش کیے جائیں، پرتشدد واقعات کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔
انہوں نے جاں بحق ہونے والے پولیس افسر اور زخمی ہونے والے پولیس اہلکار اور عام شہریوں اور ان کے خاندان والوں سے بھی ہمدردی کا اظہار کیا۔
پیپلز پارٹی آزادکشمیر کا پارلیمانی اجلاس طلب
دوسری طرف آزاد کشمیر کے حکومت میں اتحادی جماعت پاکستان کی پیپلز پارٹی کے سربراہ چوہدری یاسین نے آج بروز اتوار اپنی جماعت کے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں موجودہ صورت حال پر غور کیاجائے گا۔
مخلوط حکومت سے علیحدگی کا امکان
پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے رہنما پاکستان کی صدر آصف علی زرداری سی ملاقات کریں گے، جس کی بعد وہ امکانی طور پر انوارالحق کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت سے الگ ہوسکتے ہیں۔
صدرمملکت آصف زرداری نے بگڑتی صورتحال کے پیش نظر ہنگامی اجلاس طلب کرلیا
میڈیا رپورٹ کے پاکستان کے زیرانتظام آزادکشمیر میں جاری مسلسل ہنگاموں اور ہڑتال کے سبب امن و امان کی تیزی سے خراب ہوتی صورتحال کے پیش نظر صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ایوان صدر میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
صدر مملکت نے آزاد کشمیر سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کو اس حوالے سے ضروری تجاویز لانے کی ہدایت کی ہے، تاکہ مسئلہ کا فوری اور پائیدار حل تلاش کیا جاسکے۔
پس منظر
یاد رہے کہ آزاد کشمیر کی موجودہ صورت حال کی وجہ جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیشن کے مطالبات پر مبنی نوٹیفیکیشن پر عملدرآمد نہ ہونا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نوٹیفیکیشن آزاد کشمیر کے وزرا پر مشتمل کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں جاری کیا گیا تھا۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور فارورڈ بلاک کے وزرا شامل تھے، تاہم ان تمام جماعتوں کے وزرا نے مسائل کو حل کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا۔
مظاہرین کی مظفر آباد پہنچنے کی کوشش
اس دوران آزاد کشمیر میں میں تناؤ برقرار ہے، اطلاعات کے مطابق ہزاروں لوگ جنوبی اضلاع سے مظفرآباد پہنچنے کے کوشش کررہے ہیں، جہاں وہ اسمبلی کی عمارت کے سامنے دھرنا دینے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ لیکن آزاد کشمیر کے حکام نے جگہ جگہ سڑکوں پر مٹی کے تودے اور پتھر گرائے ہیں، تاکہ گاڑیاں یہ رکاوٹیں عبور نہ کر سکیں اور مظاہرین مظفرآباد نہ پہنچ سکیں۔ دوسری طرف مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ ہر حال میں مظفرآباد پہنچیں گے۔