فرانس میں متنازعہ پینشن اصلاحات بل لانے پر حکومت کے خلاف پیش کی جانے والی عدم اعتماد کی دوسری تحریک بھی ناکام ہو گئی ہے۔
فرانس میں حکومت نے پینشن اصلاحات بل نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے مطابق ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سے بڑھا کر 64 کر دی گئی تھی۔
فرانسیسی حکومت کے اس اعلان کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے جس میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
فرانسیسی اپوزیشن نے اس بحرانی صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی اور امید ظاہر کی کہ تحریک کامیاب ہونے کی صورت میں متنازعہ بل منسوخ کر دیا جائے گا۔
فرانسیسی پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی پہلی تحریک میں ارکان پارلیمنٹ نے اپوزیشن کے حق میں 278 ووٹ ڈالے جو کہ مطلوبہ تعداد سے کم تھے۔
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 287 ووٹ درکار تھے مگر اپوزیشن کو 9 ووٹ کم ملے۔
اسی طرح حکومت کے خلاف نیشنل پارٹی کی جانب سے پیش کی گئی دوسری عدم اعتماد کی تحریک بھی منظور نہیں ہو سکی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں حکومت کو نئے انتخابات کا اعلان کرنا پڑتا۔
رپورٹس کے مطابق عدم اعتماد کی دونوں تحاریک ناکام ہونے کے بعد ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سے بڑھا کر 64 سال کرنے کا متنازع بل اب قانون بن جائے گا۔
حکومت کے اس متنازعہ بل کے باعث ملک بھر میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں اور سڑکوں پر آگ لگانے جیسے واقعات بھی پیش آ رہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو ہٹانے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا۔ جبکہ مظاہرین کی جانب سے بھی تھوڑ پھوڑ کی گئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان کشیدگی کے دوران 100 سے زیادہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق پیرس سمیت پورے ملک میں پینشن اصلاحات کے خلاف جاری مظاہروں نے یلو ویسٹ کے احتجاج کی یاد دلائی ہے جو کہ 2018 کے آخر میں پیٹرول کی قیمتوں کے اضافہ کے باعث کیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہروں کے دوران سیکڑوں گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کے علاوہ کوڑے کے ڈرموں کو آگ لگا دی گئی تاہم پولیس کی بھاری نفری کے باعث کاروباری مراکز اور عمارتیں محفوظ رہیں۔
یاد رہے کہ فرانس میں متنازعہ بل کے خلاف مظاہرے فروری سے کیے جا رہے ہیں۔