وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے ترجمان فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے تعاون سے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا مقصد سرمایہ کاری کے ذریعے خطے میں خوشحالی کا فروغ ہے، گلگت بلتستان کے تمام گیسٹ ہاؤسز کی ملکیت برقرار رہے گی۔
مزید پڑھیں
اپنے ایک بیان میں ترجمان نے واضح کیا کہ کونسل کا اولین مقصد مقامی سرمایہ کاروں کو ترجیح دینا ہے۔ ’ہماری پہلی ترجیح مقامی سرمایہ کار ہیں ، تمام گیسٹ ہاؤسز کی ملکیت برقرار رہے گی، سوشل میڈیا پر قبضے کا تاثر دینا انتہائی افسوسناک ہے۔‘
فوج کا کردار اعتماد سازی کا ہے
ترجمان نے واضح کیا کہ مذکورہ ادارے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر خبریں اور پروپیگنڈا بےبنیاد ہیں، اس ادارے میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سمیت سرمایہ کاری بورڈ کے ذمہ دار افراد شامل ہیں، جبکہ فوج صرف سہولت فراہم کرنے کی حد تک اطمینان و اعتماد سازی کا کردار ادا کرے گی۔
’اس ادارے کے ذریعے مختلف سرگرمیوں سے حاصل ہونے والے آمدن کا ایک تہائی حصہ صوبائی حکومت کے خزانے میں جائے گا جبکہ ایک تہائ حصے سے کم سرمایہ کاروں کو جائے گا اور ایک تہائ حصہ سیاحت کے فروغ کے لیے بذریعہ جوائنٹ مینجمنٹ بورڈ استعمال میں لایا جائےگا۔‘
ترجمان کے مطابق گلگت بلتستان حکومت عوامی حکومت ہے اور عوامی مفادات کا تحفظ ہر قیمت پر کرے گی، اس ادارے کے ذریعے گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری بڑھانا اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری کی دعوت
’ہم گلگت بلتستان کے سرمایہ کاروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اس عمل میں حصہ لیں، اس ادارے کے ذریعے حاصل آمدنی کا 35 فیصد حصہ گلگت بلتستان حکومت کو جائے گا جو کہ 20فیصد سالانہ زمین اور بلڈنگز کے کرایوں کے علاوہ ہے۔‘
وزیر اعلیٰ کے ترجمان فیض اللہ فراق کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں ایک ٹورازم مینجمنٹ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا، جس میں ادارہ کل منافع کا 20 فیصد فنڈ منتقل کرے گا، جس کے استعمال کے لیے حکومت اور کونسل کے تین نمائندوں پر مشتمل ایک 6 رکنی جوائنٹ مینجمنٹ بورڈ تشکیل دیا گیا ہے، جو یہ رقم گلگت بلتستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے استعمال کرے گا۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ اس سرمایہ کاری سے مقامی نوجوانوں کو اور خاص طور پر ملحقہ کمیونٹی کو، جن کے لیے کوٹہ مخصوص کر دیا گیا ہے، روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔
سوشل میڈیا پر گردش میں آئی خبر
واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں ایک معاہدے کے تحت 20 سرکاری ریسٹ ہاؤسز اور 16 فاریسٹ نرسریوں کو لیز پر پاک فوج کے حوالے کرنے کی خبریں سوشل میڈیا پر گردش کررہی تھیں، جس کے مطابق گلگت بلتستان کی تمام سیر گاہوں، پکنک پواٸنٹس اور سرکاری گیسٹ ہاؤسز کو فوج نے اپنی تحویل میں لیتے ہوئے تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔