امریکا میں مویشیوں سے انسان کو برڈ فلو وائرس کی منتقلی کے پہلے کیس کی تصدیق کی گئی ہے، جو گائے سے ایک ڈیری فارم ملازم کو منتقل ہوا تھا، اچھی خبر یہ ہے کہ اس نوعیت کے انفیکشن کی بروقت تشخیص کے باعث اس کے انسان سے انسان میں منتقلی کے خدشات فی الحال بہت کم ہیں۔
مزید پڑھیں
ڈاکٹروں کے مطابق وائرس کسی بھی قسم کے اوپری سانس کے انفیکشن کی بجائے آنکھ میں سوزش کے طور پر ظاہر ہوا ہے اس لیے اس کے کسی اور شخص کو منتقل ہونے کے امکانات بظاہر انتہائی کم ہیں، تاہم پریشانی کی بات یہ ہے کہ امریکا میں پولٹری سے لائیو اسٹاک تک برڈ فلو پھیلنے کا بھی یہ پہلا کیس ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پولٹری اور جنگلی جانوروں کے ذریعے اسے پھیلتے ہوئے برڈ فلو کے حوالے سے کچھ ٹھوس اعداد و شمار مل گئے ہیں کہ انسانوں میں برڈ فلو کس طرح ظاہر ہوتا ہے، جس سے ماہرین کو صحت عامہ کو لاحق خطرات کا اندازہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی میں بائیولوجیکل تھریٹ ریسرچ لیبارٹری کے ڈائریکٹر اسٹیو پریسلے نے اس کیس کی رپورٹنگ کو غیر معمولی واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وائرس پرندوں سے ممالیہ جانوروں، دودھ دینے والی گائے اور پھر انسانوں میں چھلانگ لگا چکا ہے۔
اسٹیو پریسلے اور ان کے ساتھی محققین گائے سے انسانوں میں برڈ فلو کی منتقلی کے اس ایک معاملے
کی تصدیق انتہائی بائیو سیف لیبارٹری کے حالات میں کیے گئے ٹیسٹوں کے ذریعہ کی گئی ہے، اور اسے صحت کے اداروں کے ساتھ بھی شیئر کیا گیا ہے۔
دنیا میں برڈ فلو کی حالیہ وبا 2020 میں پھوٹی تھی، تب سے یہ وائرس صرف پولٹری اور جنگلی جانوروں میں پایا گیا ہے، ماہرین کے مطابق پرندوں سے انسانوں کو متاثر کرنیوالے برڈ فلو کے بہت کم کیسز دنیا میں سامنے آئے ہیں لیکن وہ انتہائی مہلک ثابت ہوئے ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق اِس وائرس کا پرندوں سے دودھ پلانے والے جانوروں تک پھیلنا ہی انتہائی تشویش کی بات ہے کیونکہ اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ برڈ فلو گائے سے انسان کو متاثر کرسکتا ہے، لہذا اس ضمن میں ممکنہ دوا کی تیاری کے لیے سائنسی تحقیق کی اشد ضرورت ہے۔