پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے جو حالیہ کچھ عرصے سے شدید ماحولیاتی چیلینجز کا سامنا کررہا ہے، موسمیاتی چیلینجز پاکستان کے ماحولیاتی نظام، حیاتیاتی تنوع اور انسانی فلاح و بہبود کے لیے خطرہ ہیں، بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور بارش کے بدلتے ہوئے پیٹرن دونوں ہی کے سنگین نتائج ہوتے ہیں، پاکستان میں بھی موسم گرما میں درجہ حرارت شدید ہوتا ہے جبکہ موسم سرما بھی طویل ہوتا جارہا ہے جو بڑی موسمیاتی تبدیلی کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔
موسمیاتی تغیر نے پورے پاکستان کو متاثر کیا ہے، ہمالیہ اور قراقرم کے سلسلے میں گلیشیئرز پگھل رہے ہیں ،جنوبی علاقوں میں خشک سالی اور گرمی کی لہر ہے، شمالی علاقوں کو سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا سامنا ہے، ایسے میں کچھ مسائل قدرتی ہیں جبکہ کچھ ہمارے خود کے پیدا کیے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
ہمیں سوچ بیچار کرنا ہوگی کہ یہ موسمیاتی تبدیلیاں کیوں ہورہی ہیں، یو تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ موسمیاتی تبدیلیاں قدرتی ہیں تاہم اس تبدیلی میں انسانوں کا عمل دخل بھی ہوتا ہے، موسمیاتی تبدیلی کا ایک اہم عنصر ملک میں جنگلات کا کم ہونا ہے، ہم نے جنگلات کاٹ کر انسانی آباد کاری کو وتیرہ بنالیا ہے۔
گزشتہ چند دہائیوں میں پاکستان کے جنگلات کا احاطہ 5.5 فیصد سے کم ہو کر 2.5 فیصد ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں زمینی کٹاؤ بڑھ رہا ہے اور لینڈ سلائیڈنگ میں اضافہ ہورہا ہے، جنگلات کے کٹاؤ سے نہ صرف انسانوں کو نقصان پہنج رہا ہے بلکہ جنگلی حیات بھی خطرے سے دوچار ہیں، درختوں کی کٹائی سے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بھی اضافہ ہورہا ہے، ہوا اور پانی آلودہ ہورہے ہیں، درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، ہوا کا معیار خراب ہورہا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کے سنگین نتائج ہیں جن میں غذائی عدم تحفظ، صحت کے مسائل اور معاشی نقصانات شامل ہیں، ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت، سول سوسائٹی اور شہریوں کو مل کر کام کرنا چاہیے، حکومت اور سول سوسائٹی مل کر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹ سکتے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ آب و ہوا کی بدلتی صورتحال کو مدنظر رکھ کر انفراسٹریکچر میں بہتری لائے۔
حکومت اور شہری مل کر جنگلات کی بحالی کے لیے شجر کاری کریں، اس سے آلودگی بھی کم ہوگی اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے بھی نمٹا جاسکے گا، جنگلی حیات کی حفاظت بھی انسانوں کی اہم ذمہ داری ہے، اس لیے شہریوں کو چاہیے کہ جنگلات سے درخت کاٹنے سے اجتناب کریں۔
پاکستان کی ماحولیاتی تبدیلیاں فوری توجہ اور اجتماعی اقدام کی متقاضی ہیں، قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری اور ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح دے کر ہم موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کر سکتے ہیں اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک صحت مند اور زیادہ خوشحال مستقبل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
اگر ہم نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات نہ کیے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے، موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی اقدامات کی طرف پیش رفت وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، ہمیں وہ تمام سرگرمیاں ترک کردینی چاہیے جو موسمیاتی تباہی کا باعث بنے اورموسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات بھی کرنا چاہئیں۔