وفاق وزیر و پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں لیکن ایک سوال ضرور ذہن میں آتا ہے کہ جب ہمیں الٹی چھری سے ذبح کیا جارہا تھا تب عدلیہ کہاں تھی، اس وقت عمران خان عدلیہ کے کاندھے پر بندوق رکھ کر فائر کرنا چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کے تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں افراتفری نہ پیدا ہونے دیں ورنہ چین جیسا دوست ملک بھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگا کہ ان کو تو اپنے معاملات میں کوئی دلچسپی ہی نہیں۔
مزید پڑھیں
احسن اقبال نے کہاکہ عمران خان کے دور میں چین جیسے دوست ملک کے ساتھ تعلقات خراب کیے گئے اور سی پیک پر کام بند رہا، مگر تحریک عدم اعتماد کے بعد بننے والی ہماری حکومت نے اعتماد بحال کیا۔
وزیر منصوبہ بندی نے کہاکہ ہم نے 16 ماہ کی حکومت میں رکے ہوئے منصوبوں پر کام ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جس کی وجہ سے چین کے نائب وزیراعظم پاکستان آئے اور سی پیک فیز ٹو کی بات کی۔
انہوں نے کہاکہ چینی شہریوں کو نشانہ بنانے والے بیرونی آلہ کار ہیں، جو ملک نہیں چاہتے کہ سی پیک آگے بڑھے وہ ایسی کارروائیاں کروا رہے ہیں، اس لیے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کا چیلنج پوری قوم کو مل کر لڑنا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہاکہ امریکی سفیر نے ہمیشہ کہا ہے کہ واشنگٹن کو سی پیک پر کوئی اعتراض نہیں۔
امریکا کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے تھی
انہوں نے کہاکہ اصل میں یہ سرمایہ کاری امریکا کو پاکستان میں کرنی چاہیے تھی کیونکہ ہم نے ان کے لیے دو جنگیں لڑیں جن کا ہمیں خمیازہ بھی بھگتنا پڑا۔
انہوں نے کہاکہ ہم کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھا سکتے جس سے پاکستان کی خود مختاری پر آنچ آئے، بلوچستان میں امریکا کو اڈے دینے کی خبریں درست نہیں۔
احسن اقبال نے کہاکہ عمران خان ہمیشہ سڑکوں پر افراتفری کی تلاش میں رہتے ہیں، لیکن پاکستان کے عوام کو اب اس سے دلچسپی نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہم یہاں انتشار ہی کرتے رہیں گے اور پالیسیوں کا تسلسل نہیں رہے گا تو پھر ترقی نہ ہونے کا الزام کسی دوسرے پر نہیں لگا سکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ انڈیا اور بنگلا دیش ہم سے اس لیے آگے نکل گئے کہ وہاں پر پالیسیوں کا تسلسل اور سیاسی استحکام ہے۔ کوئی بھی پالیسی 10 سال سے پہلے اپنا پھل نہیں دیتی۔
2018 میں سقوط پاکستان جیسا سانحہ ہوا
انہوں نے کہاکہ 2018 میں سقوط پاکستان جیسا سانحہ ہوا، اب اگر 2028 میں ہم 2018 والی پوزیشن پر بھی پہنچ جائیں تو خوش قسمتی ہوگی۔
احسن اقبال نے کہاکہ نواز شریف اور شہباز شریف کی اپنی اپنی سوچ ہے مگر دونوں میں کوئی اختلاف نہیں، 28 مئی کو جنرل کونسل کے اجلاس میں نواز شریف کو بحیثیت پارٹی صدر منتخب کرنے کی کارروائی ہوگی، کیونکہ پارٹی کے اندر ایک سوچ ہے کہ لیگی قائد کے ساتھ جو زیادتی ہوئی تھی اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ دورہ میں جھوٹی خبروں کا تدارک بہت ضروری ہے، پنجاب حکومت نے اگر ہتک عزت بل پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی تو اب کر لینی چاہیے۔