بھارت میں 18ویں پارلیمان کی تشکیل کے لیے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) کے انتخابات کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔ گزشتہ روز دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ووٹ ڈالنے کی تصویر پوسٹ کی تھی اور لکھا تھا کہ میں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ ووٹ دیا ہے۔ میری والدہ بہت بیمار ہیں وہ ووٹ نہیں دے سکتیں۔ میں نے آمریت، بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ آپ بھی ضرور ووٹ دیں۔
मैंने अपने पिता, पत्नी और बच्चों के साथ आज वोट डाला। मेरी माता जी की तबियत बहुत ख़राब है। वो नहीं जा पाईं। मैंने तानाशाही, बेरोज़गारी और महंगाई के ख़िलाफ़ वोट डाला। आप भी वोट डालने ज़रूर जाएँ। pic.twitter.com/iCot3wOybH
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) May 25, 2024
اروند کیجریوال کی اس ایکس پوسٹ کے جواب میں سابق وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے لکھا تھا کہ نفرت اور انتہا پسندی کو امن و یکجہتی کے ہاتھوں شکست ہو۔
May peace and harmony defeat forces of hate and extremism #MorePower #IndiaElection2024 https://t.co/O3YMM1KWlM
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 25, 2024
تاہم کیجریوال نے فواد چوہدری کے کمنٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ چودھری صاحب، میں اور میرے ملک کے لوگ اپنے مسائل کو حل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ آپ کے ٹویٹس کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان میں اس وقت صورتحال بہت خراب ہے۔ آپ اپنے ملک کا خیال رکھیں۔
चौधरी साहिब, मैं और मेरे देश के लोग अपने मसलों को संभालने में पूरी तरह सक्षम हैं। आपके ट्वीट की ज़रूरत नहीं है। इस वक़्त पाकिस्तान के हालात बहुत ख़राब हैं। आप अपने देश को सँभालिये https://t.co/P4Li3y2gDQ
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) May 25, 2024
کیجریوال کے جواب میں فواد چودھری نے ٹوئٹ کی کہ وزیراعلیٰ صاحب! یقیناً انتخابی مہم آپ کا اپنا مسئلہ ہے لیکن امید ہے کہ آپ انتہا پسندی کو پیش نظر رکھیں گے، یہ چاہے پاکستان میں ہو یا بھارت میں، یہ سرحدوں سے ماورا رجحان ہے اور ہر کسی کے لیے خطرناک ہے۔ خواہ وہ بنگلادیش ہو، بھارت ہو یا پاکستان، لہٰذا ہر کسی کو فکر مند ہونا چاہیے۔ پاکستان مثالی صورتحال سے بہت دور ہے لیکن افراد کو وہ جہاں بھی ہوں بہتر معاشرے کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔
CM sb! Indeed electioneering is your own issue but hope you will appreciate extremism be it in Pakistan or India is a borderless phenomenon and dangerous for everyone be it BD, India or Pak so everyone with some conscience must be concerned….situation in Pak is very far for… https://t.co/3bPALKPi8L
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 25, 2024
واضح رہے کہ بھارت میں 18ویں پارلیمان کی تشکیل کے لیے ایوانِ زیریں (لوک سبھا) کے انتخابات کا عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ گزشتہ روز انتخابات کے چھٹے مرحلے میں 6 ریاستوں اور وفاق کے زیرِ انتظام 2 علاقوں کے 58 حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ الیکشن کمیشن کی ’ووٹر ٹرن آؤٹ‘ ایپ کے مطابق شام 7 بجے تک مجموعی طور پر 58.86 فی صد ووٹ ڈالے گئے۔ لوک سبھا کے ساتویں اور آخری مرحلے میں 57 نشستیں باقی بچی ہیں جس کے لیے یکم جون کو پولنگ ہوگی۔