وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ انہوں نے چین کا دورہ قرضوں کے لیے نہیں بلکہ کاروبار اور ترقی کے لیے کیا ہے۔
مزید پڑھیں
چین کے شہر شینزن میں پاک چائنا بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان بدعدعنوانی پر قابو پانے کے لیے مؤثر اقدامات کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار میں آسانی پیدا کرنے کے لیے بزنس کونسل قائم کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ ترقی کی ضمانت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں 5 چینی باشندوں کی دہشتگردی کے واقعہ میں ہلاکت پر بے حد افسوس ہوا تھا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت یقینی بنائیں گے، انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہیے، اگر ہم ماضی میں جیتے رہے تو کچھ حاصل نہیں کرپائیں گے، اگر ہم ماضی سے سبق سیکھیں تو ہم بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں، اسی مقصد کے تحت ہم آج یہاں باہمی مشاورت کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
شینزن اور پاکستان کے جی ڈی پی میں کتنا فرق ہے؟
انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی ہمارے لیے مثال ہے، چند سال پہلے شینزن ایک چھوٹا سا گاؤں تھا جہاں ماہی گیری کی جاتی تھی، مگر آج اس شہر کا جی ڈی پی تقریباً 500 ارب ڈالر اور آبادی ایک کروڑ 30 لاکھ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ پاکستانیوں کو مایوس کرنا نہیں چاہتے مگر یہ حقیقت ہے کہ اس وقت شینزن کے مقابلے پاکستان کا جی ڈی پی تقریباً 380 ارب ڈالر ہے اور ہماری آبادی 25 کروڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ موازنہ کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں اس سے سبق سیکھنا چاہیے، ہمیں چینی قیادت سے سیکھنا چاہیے جن کی بے لوث قیادت میں چین آج دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور دوسری بڑی فوجی قوت کے طور پر ابھرا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی معمولی کامیابی نہیں، چین پاکستان کے 2 سال بعد آزاد ہوا، 50 اور 60 کی دہائی میں پاکستان کے معاشی اشاریے چین کی نسبت بہتر تھے مگر آج ان دونوں ملکوں کا معاشی اعتبار سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔
’پاکستان کو چین سے سیکھنے کی ضرورت ہے‘
انہوں نے کہا کہ چین کو اس مقام تک پہنچانے میں صدر شی جنگ پنگ کی جانب سے کیے گئے 3 اقدامات انتہائی اہم ہیں جن میں کرپشن کا خاتمہ، 700 ملین لوگوں کو غربت سے نکالنا اور کروڑوں چینی نوجوانوں کے مستقبل سے متعلق سرمایہ کاری کرنا شامل ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک وقت تھا جب چین بڑی تعداد میں زرعی پروڈکٹس درآمد کرتا تھا لیکن آج چین کی زرعی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے کیونکہ چین نے اس مقصد کے لیے جدید تکنیک اور آلات کا استعمال کیا۔
انہوں نے پاکستانی تاجروں سے کہا کہ انہیں چینی تاجروں کے ساتھ مل بیٹھنے اور ان سے آج یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیسے چین کی طرح پاکستان کو بھی مختلف شعبوں میں ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے معدنیات کے ذخائر کی مالیت 10 کھرب ڈالر کے قریب ہے اور بدقسمتی سے پاکستان کی برآمدات کا کل حجم محض 30 ارب ڈالر ہے۔ انہوں نے پاکستانی تاجروں سے کہا کہ آج آپ کے پاس موقع ہے کہ کیسے آپ اپنے معدنیات کے ذخائر کو بروئے کار لاکر اپنی برآمدات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم وہ پاکستانی اور چینی تاجروں کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ وہ انہیں ہرممکن تعاون پیش کریں گے۔