اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے کہا ہے کہ یمن میں 8 سالہ جنگ کے باعث 11 ملین بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے اور 22 لاکھ بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
یونیسیف نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ 540,000 سے زیادہ بچوں کو جان لیوا شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور انہیں طبی علاج کی فوری ضرورت ہے اگر فوری طور پر مناسب اقدامات نہ اٹھائے گئے تو غذائی قلت کے امکانات بڑھتے رہیں گے۔
یونیسف کے مطابق 23 لاکھ سے زیادہ بچے اندرونی طور پر بے گھر افراد کے کیمپوں میں رہ رہے ہیں جہاں انہیں ادویات اور حفظان صحت کی سہولیات کی کمی اور ناکافی دیکھ بھال کاسامنا ہے۔
مارچ 2015 سے نومبر کے درمیان یمن میں 11,000 سے زیادہ بچے ہلاک یا شدید زخمی ہوئے ہیں۔یمن میں یونیسیف کے نمائندے پیٹر ہاکنز نے کہا کہ یمن میں لاکھوں کمزور بچوں کی زندگیاں قریباً ناقابل تصور، ناقابل برداشت، کچلنے والی، نہ ختم ہونے والی جنگ کے نتائج کی وجہ سے خطرے میں ہیں۔
2023 کے دوران یمنی بچوں کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد جاری رکھنے کے لیے 484 ملین امریکی ڈالر کی ضرورت ہے اگر فنڈنگ محفوظ نہ کی گئی تو یونیسیف کو خطرے میں پڑنے والے یمنی بچوں کے لیے اہم امداد کو کم کرنا پڑ سکتا ہے۔