اسرائیلی وزیر بینی گینٹز نے غزہ جنگ سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی پالیسیوں سے اختلاف پر جنگی کابینہ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔
مزید پڑھیں
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بینی گینٹز نے استعفیٰ کا اعلان اتوار کو تل ابیب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو جنگ میں ہمیں حقیقی کامیابی کی جانب بڑھنے سے روک رہے ہیں، لہٰذا ہم کابینہ سے الگ ہورہے ہیں۔
انہوں نے وزیراعظم نیتن یاہو سے انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ دوسری جانب، وزیراعظم نیتن یاہو نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’بینی جنگی مہم چھوڑ کر جانے کا یہ وقت مناسب نہیں، یہ وقت متحد ہونے کا ہے۔‘
خیال رہے کہ بینی گینٹز کو اسرائیل میں وزارت عظمیٰ کے لیے ایک مضبوط امیدوار تصور کیا جاتا ہے۔ اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے ان کے استعفیٰ کو درست اور اہم فیصلہ قرار دیا۔
بینی گینٹز کے استعفیٰ کے بعد دائیں بازو کے اتحادی بین گویر نے جنگی کابینہ کا حصہ بننے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔گزشتہ ماہ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی معاہدہ تسلیم کیا تو وہ حکومت سے الگ ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ 65 سالہ بینی گیٹز اسرائیلی آرمی چیف اور وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 18 سال کی عمر میں آرمی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
وہ 2011 سے 2015 تک اسرائیلی آرمی چیف رہے جبکہ 2014 کی غزہ جنگ میں 2 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے تھے۔
جنگ کے دوران جان بوجھ کر شہریوں کو ہدف بنانے پر ان کے خلاف 2018 میں عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں سے متعلق عالمی عدالت میں ایک مقدمہ قائم کیا گیا تاہم عدالت نے وہ کیس مسترد کردیا۔
بین گینٹز نے اپنی نیشنل یونیٹی پارٹی کا آغاز 2019 میں کیا، جس کا مقصد نیتن یاہو کو اقتدار سے ہٹانا تھا۔ بین گینٹز 2020 سے 2022 تک اسرائیل کے وزیر دفاع بھی رہے۔