لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی کے جج سے کیسز دوسری عدالت ٹرانسفر کروانے کی حکومتی درخواستیں بھاری جرمانے کے ساتھ خارج کردی ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت سے کیسز دوسری عدالت میں منتقل کرنے کے لیے پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں
دوران سماعت چیف جسٹس ملک شہزاد احمد نے ریمارکس دیے کہ جج کے خلاف پراسیکیوشن کا ریفرنس خارج کردیا گیا ہے، پراسیکیوشن نے عدالت کا وقت ضائع کیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو جج آپ کو پسند نہ آئے تو آپ اس کے خلاف ریفرنس دائر کردیتے ہیں، بے بنیاد الزام لگا کر ججز کو پریشرائز کررہے ہیں، حکومت میں بیٹھے لوگ یہ کررہے ہیں جو کہ بہت افسوسناک ہے۔
چیف جسٹس نے کہا ’نہ آپ کو لاہور ہائیکورٹ کے ججز پر اعتبار ہے نہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز پر اعتبار ہے، کبھی جج کے گھر پر حملہ ہوجاتا ہے، کبھی دھمکی دی جاتی ہے، مذاق ہی بنا دیا ہے۔‘
عدالت نے پراسکیوشن کی انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی سے کیسز ٹرانسفر کی 11 درخواستیں 22 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج کر دی ہیں۔