سوات واقعے پر قومی اسمبلی میں مزمتی قراردار کثریت رائے سے منظور کرلی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے سوات واقعے پر قرار داد ایوان میں پیش کی، قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کو وفاقی اور صوبائی حکومتیں یقینی بنائیں، اقلیتوں کو مکمل تحفظ دیا جائے،اقلیتوں کے خلاف واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ایوان نے وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کی قرار داد کثرتِ رائے سے منظور کر لی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی کے ایک دوسرے سے گلے شکوے ہوتے ہیں، لیکن کچھ چیزوں کے اوپر ہمیں کم از کم سمجھنا چاہیے، مجھے کہا گیا کہ آپ قومی اسمبلی میں جنرل اسٹیٹمنٹ بھی دیں گے کہ سوات واقعے کی طرح چاروں صوبوں میں کہیں بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو وہاں کی حکومتیں فوری قدم اٹھائیں، یہ کہنا کون سا جرم اور کون سا گناہ ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی کے ایک دوسرے سے گلے شکوے ہوتے ہیں، لیکن کچھ چیزوں کے اوپر ہمیں کم از کم سمجھنا چاہیے، مجھے کہا گیا کہ آپ قومی اسمبلی میں جنرل اسٹیٹمنٹ بھی دیں گے کہ سوات واقعے کی طرح چاروں صوبوں میں کہیں بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو وہاں کی حکومتیں فوری قدم اٹھائیں، یہ کہنا کون سا جرم اور کون سا گناہ ہے۔
اپوزیشن والے بھی اپنی تقریروں میں اپنے اقلیتی بھائیوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کرتے
’ہم نے کہا جہاں جہاں جس کی حکومت ہے، خیبرپختونخوا میں سنی اتحاد کونسل کی حکومت ہے، پنجاب میں مسلم لیگ ن ہے، بلوچستان میں اتحادی حکومت ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی اور ان کے ساتھی ہیں، بات یہ ہے کہ اسٹیٹ کی رٹ قائم ہونی چاہیے، لوگوں کا تحفظ ہونا چاہیے، میں اپنے دوستوں سے کہوں گا کہ اپنے رویے پر نظرثانی کریں، کچھ ایشوز پر بات کرنا بے ضرر ہوتا ہے، ان سے نہ آپ کی سیاست کو نہ میری سیاست کو کوئی نقصان ہے۔‘
وزیرقانون نے کہا کہ یہ پاکستان کی بات ہے، پاکستان میں بسنے والوں کی بات ہے، اپوزیشن والے بھی اپنی تقریروں میں اپنے اقلیتی بھائیوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کرتے، ہم بھی 4 سال اپنے سیاسی اسیروں کے لیے کرب سے گزرے۔
’مجھے تو کوئی دن یاد نہیں ہے جس دن میں اپنے سیاسی اسیروں کے لیے صبح عدالت نہیں جاتا تھا اور شام کو تاریخ لے کر واپس آتا تھا، آپ کو تو ریلیف پر ریلیف مل رہا ہے، آپ کو ایسی عدلیہ کا شکرگزار ہونا چاہیے۔‘
آپریشن عزم استحکام ملک کی سلامتی اور تحفظ کے لیے ہے، وزیرقانون
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیردفاع آپریشن عزم استحکام پر بات کررہے تھے، اپوزیشن کہتی ہے کہ انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، وزیردفاع کی تقریر کے دوران جس طرح کا رویہ اپوزیشن نے اختیار کیا تو ایسے میں اپوزیشن کو کیسے اعتماد میں لیا جاتا، وزیردفاع متعلقہ آدمی ہیں، انہوں نے بات کی، اپوزیشن نے ایک لفظ نہیں سنا۔
انہوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹی تحریک انصاف کی حکومت میں قائم ہوئی تھی، کل اس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اس اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایک آپریشن عزم استحکام پر ایک بھی اعتراض نہیں کیا، کیوں کہ پاکستان کے دفاع اور تحفظ کی بات ہے، اس کے لیے ٹرم اینڈ کنڈیشنز وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی میں بھی پیش کی جائیں گی، نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ان کیمرہ بھی ہوگا، وزیرِ اعظم بھی اجلاس میں بیٹھیں گے۔