پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خیبر پختونخوا سے ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ کا اجلاس سوموار کو کے پی ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں ارکان پارلیمنٹ فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت نہ کرنے پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر پھٹ پڑے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ارکان اسمبلی کو ایپکس کمیٹی اجلاس اور عمران خان سے ہونے والی ملاقات پر بریفنگ دی۔
مزید پڑھیں
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور نے ارکان اسمبلی کو بتایا کہ ایپکس کمیٹی میں فوجی آپریشن کا ذکر نہیں کیا گیا، صرف استحکام پاکستان اور سیکیورٹی مسائل سے متعلق بات چیت ہوئی ہے۔
اجلاس میں شریک ایک رکن نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وی نیوز کو بتایا کہ علی امین گنڈا پور کا موقف تھا کہ آپریشن کی تفصیلات سامنے آنے کا انتظار کرنا چاہیے، اس سے پہلے آپریشن کی مخالفت کرنا درست نہیں ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور نے 35 منٹ تک ارکان کو بریفنگ دی تاہم اکثریتی ارکان علی امین گنڈاپور سے متفق نہ تھے اور انہوں نے ملک کے کسی حصے میں بھی فوجی آپریشن کی کھل کر مخالفت کرنے پر زور دیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں علی امین گنڈاپور سے جب کھل کر مخالفت نہ کرنے کی وجوہات پوچھی گئیں تو انہوں نے کہا کہ اس سے یہ تاثر جائے گا کہ پی ٹی آئی طالبان کو سپورٹ کرنے والی جماعت ہے اور ہم دہشتگردوں کو تحفظ دے رہے ہیں، اس سے ہمارے خلاف غدار قرار دیے جانے کا ایک نیا بیانیہ بھی بنانے میں مدد ملے گی۔
ایک رکن نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور کی یہ وضاحت سن کر اجلاس کا ماحول سازگار نہ رہا اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر کھل کر تقنید کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ایک رکن نے کہاکہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ آپریشن شروع ہونے کے بعد کسی کی جان محفوظ رہے گی تو وہ غلط فہمی دور کرلے۔
ایک رکن نے گزشتہ فوجی آپریشن کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ 2008 سے 2013 تک اے این پی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کے لیے پھر تیار رہیں، آپ کی سیکیورٹی بھی آپ کو نہیں بچا سکے گی۔
شبلی فراز اور بیرسٹر سیف کی علی امین گنڈاپور کے موقف کی حمایت
ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب، چئیرمین بیرسٹر گوہر، اسد قیصر اور شاندانہ گلزار اور کئی دیگر سینیئر رہنماؤں نے فوجی آپریشن کی مخالفت کی جبکہ سینیٹر شبلی فراز اور بیرسٹر سیف نے علی امین گنڈاپور کا موقف اپنایا اور کہاکہ فوجی آپریشن کی تفصیلات سامنے آنے کا انتظار کیا جائے۔
خیبر پختونخوا کے ایک رکن قومی اسمبلی نے اجلاس میں کہاکہ آپ جو بھی فیصلہ کریں لیکن عوام یہ فیصلہ کرچکے ہیں کہ اس بار وہ کسی قسم کا فوجی آپریشن نہیں ہونے دیں گے، اس لیے عوام کی رائے کو اس مشکل وقت میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
ذرائع کے مطابق ایک رکن نے کہاکہ عمران خان فوجی آپریشن کی ہمیشہ سے واضح مخالفت کرتے آئے ہیں، اس لیے ہم اپنے لیڈر کے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں۔