غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں یوں تو مسلمان خواہ وہ بوڑھے ہوں یا بچے بھیڑ بکریوں کی طرح مارے جا رہے ہیں اور زندگی کا ہر شعبہ بربادی کا شکار ہے۔ اس صورتحال میں طالبعلم بھی بہت زیادہ متاثر ہورہے ہیں کیوں کہ اسرائیل کی تباہ کن عسکری کارروائیوں نے ان سے تعلیم کے حصول کی سہولت بھی چھین لی ہے۔
مزید پڑھیں
الجزیرہ کے مطابق اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین کے منصوبہ بندی کے ڈائریکٹر سام روز نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ غزہ کی پٹی میں 50 لاکھ سے زائد طلبا 8 ماہ سے تعلیم حاصل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔
یو این آر ڈبلیو اے کے پلاننگ ڈائریکٹر روز نے بتایا کہ غزہ بھر میں ہائی اسکول کے 39 ہزار طلبا یونیورسٹی کے امتحانات نہیں دے سکے جس سے ہمارے دکھ و درد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 لاکھ سے زیادہ بچے 8 ماہ سے تعلیم کے حق سے محروم ہیں اور ہر چیز کو ایک طرف چھوڑیں ان بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہ ملنا انتہائی افسوسناک ہے۔
دریں اثنا فلسطینی حکومت کی جانب سے دیے گئے بیان میں بھی کہا گیا ہے کہ غزہ میں ہائی اسکول کے تقریباً 40 ہزار طلبا یونیورسٹی داخلہ امتحان میں نہیں بیٹھ سکے۔