بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن نے اپنی حالیہ رپورٹ میں امریکی حکومت سے مذہبی آزادی کی منظم، جاری، اور شدید خلاف ورزیوں پر پاکستان کو بین الاقوامی مذہبی آزادی ایکٹ کے تحت ایک ’مخصوص تشویش زدہ ملک‘کے طور پر دوبارہ نامزد کرنے کی سفارش کی ہے۔
مزید پڑھیں
امریکی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ برائے 2024کے مطابق پاکستان میں 2023 میں 16 افراد کو ان کے عقیدے کی وجہ سے قتل کیا گیا، گزشتہ برس پاکستان میں 329 افراد پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا, پاکستان میں سوشل میڈیا پر توہین مذہب کے الزام میں 140 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 11 کو سزائے موت سنائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق مسلح فرقہ پرست گروہ مذہبی اجتماعات اور عمارتوں کے خلاف پر تشدد کارروائیاں جاری رکھے ہی، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے حکومتی درخواست پر 71 ہزار سے زائد یو آر ایلز بلاک کیے اور اگست میں سینیٹ نے قانون سازی منظور کی جس میں توہین مذہب کی سزا میں اضافہ کیا گیا۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق امریکی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں مذہبی آزادی کے مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بھارت میں مسلم اور مسیحی برادری کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے، جہاں مسیحیوں اور مسلمانوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر پابندی کے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا، اقلیتی گروہوں کے اراکین کو جھوٹے، من گھڑت الزامات پر ہراساں کیا گیا۔
The @USCIRF released its 2024 Annual Report, which mentions Irfan Mehraj.
"Indian authorities continued to detain and harass Kashmiri journalists, religious leaders, and human rights defenders."#FreeIrfanMehraj #FreeKhurramParvez pic.twitter.com/aLbnVlUlpt
— Free Khurram Campaign 2021 (@FreeKhurram2021) May 7, 2024
رپورٹ کے مطابق بھارت میں مسیحی برادری کے خلاف پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا، بی جے پی کے اراکین کے اقدامات اور بیانات حکومتی عہدیداروں کے مثبت بیانات سے متصادم رہے، امریکی کمیشن کی رپورٹ میں بھارتی حکومت کو اقلیتی گروپوں کے خلاف تشدد کے ذمہ داروں کی تحقیقات اور قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔