پینشن نظام میں تبدیلی کا اطلاق یکم جولائی سے ریٹائر ہونے والے ملازمین پر ہوگیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری نوکری کرنے والوں کو یا تو نئی نوکری کی تنخواہ ملے گی یا وہ پرانی نوکری کی پینشن وصول کرسکیں گے۔ صدر زرداری نے وزیرِ اعظم کی تجویز پر فنانس بل 2024 کی منظوری دے دی ہے۔ فنانس بل یکم جولائی سے لاگو ہوگیا ہے۔
نئے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ سرکاری ملازمین میں گریڈ ایک سے 16 تک کے وفاقی اداروں میں کام کرنے والوں کی تنخواہوں میں 25 فی صد اور گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فی صد تک اضافہ کیا گیا۔ ملازمین کا دعویٰ ہے کے تنخواہیں جتنی بڑھائی گئی ہیں اس سے زیادہ تو ٹیکس لگایا گیا ہے۔
وزیرِ خزانہ کے مطابق پینشن اسکیم بجٹ کا حصہ نہیں تھی۔ اس کے بارے میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے فیصلہ کیا ہے۔ ای سی سی سے منظور کی گئی پینشن اسکیم کے مطابق سرکاری ملازم کو ریٹائرمنٹ سے 2 سال پہلے تنخواہ کے 70 فی صد کے برابر گراس پنشن ملے گی۔ 25 سال تک سرکاری نوکری کے بعد رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ لی جا سکے گی۔
مزید پڑھیں
رضاکارانہ طور پر ریٹائرمنٹ لینے والوں کو 60 سال کی عمر تک کم از کم 3 فی صد اور زیادہ سے زیادہ 20 فی صد سالانہ پینشن سے کٹوتی ہوگی۔ پینشنر کو پینشن میں سالانہ اضافہ ریٹائرمنٹ کے وقت ملنے والی پینشن کی بنیاد پر ہی ملے گا اور پنشن میں سالانہ اضافہ علیحدہ رقم کے طور پر شمار ہوگا۔پے اینڈ پینشن کمیشن ہر 3 سال بعد بیس لائن پینشن کا جائزہ لے گا۔
پینشنر کی وفات کے 10 سال بعد تک ان کے اہلِ خانہ (بیوہ یا غیر شادی شدہ بیٹی) کو پینشن مل سکے گی۔ اسی طرح سرکاری ملازم کی موت کی صورت میں اس کے اہلِ خانہ کو 25 برس تک پینشن ملے گی۔ پینشنرز کے بچوں کے جسمانی یا ذہنی طور پر معذور ہونے کی صورت میں عمر بھر پینشن مل سکے گی۔
ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری نوکری کرنے والوں کو یا تو نئی نوکری کی تنخواہ ملے گی یا وہ پرانی نوکری کی پینشن وصول کر سکیں گے۔ سرکاری ملازمین ریٹائرمنٹ کے بعد دوبارہ سرکاری نوکری کرنے پر صرف ایک محکمے سے پینشن لے سکیں گے۔ میاں اور بیوی دونوں اگر سرکاری ملازم ہوں گے تو ریٹائرمنٹ کے بعد دونوں کو پینشن ملے گی۔
پینشن میں سالانہ اضافہ 2 سال کی اوسط مہنگائی کے 80 فی صد کے برابر ہوگا۔ مہنگائی میں اضافہ اسٹیٹ بینک کے جاری اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ وفاقی وزیرِ خزانہ نے فنانس بل میں 32 پیجز پر مشتمل ترامیم پیش کی تھیں، جنہیں ارکان نے کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔ نئی پینشن اسکیم کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گیا ہے جبکہ آرمڈ فورسز کو ایک سال کے لیے استثنیٰ دیا گیا ہے۔