گزشتہ روز کراچی سے تعلق رکھنے والے اینکر پرسن اور یوٹیوبر نور العارفین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ زخمی حالت میں بتارہے تھے کہ انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس حوالے سے وی نیوز نے نورالعارفین سے رابطہ کیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے ایک ہجوم نے ان پر تشدد کیا تھا جو ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کررہا تھا۔
گھر پر حملہ کیسے ہوا؟
نور العارفین نے کہا کہ کل رات 8 بجے سے 9 بجے کے درمیان میرے دروازے پر دستک ہوئی اور میں نے کیمرے میں دیکھے بغیر دروازہ کھول دیاتو سامنے ایک نقاب پوش لڑکا کھڑا تھا جو مجھ سے کچھ بات کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو ان کے پاس بہت سے لوگ آتے رہتے ہیں لیکن اس لڑکے کو نقاب میں دیکھ کر انہیں تشویش ہوئی لیکن پھر فوراً ہی مزید 25 سے 30 نقاب پوش افراد نمودار ہوئے اور ان پر حملہ کردیا۔
’مجھے اور گھر والوں کو زدوکوب کیا گیا‘
نورالعارفین نے کہا کہ مجھے اور اہل خانہ کو زدوکوب کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان افراد نے ان پر اتنا تشدد کیا کہ ان کا پاؤں ٹوٹ گیا اور ناک سوج گئی جبکہ اسلحے کے بٹ سے بھی مارا گیا جس کی وجہ سے ماتھے پر بھی زخم آئے اور یہ سلسلہ آدھا پون گھنٹے تک جاری رہا۔
اہل محلہ کیا کرتے رہے؟
نورالعارفین کے مطابق گلی کے تمام رہائشی گھروں میں قید ہوگئے تھے کیوں کہ ہر گھر کے باہر ایک اسلحہ بردار شخص موجود تھا یہاں تک کہ ان کے بہنوئی اور بھانجی پر بھی پستول تان لیا گیا تھا۔
آنے والے کیا چاہتے تھے؟
نورالعارفین بتاتے ہیں کہ حملہ آور افراد صرف ایک ہی جملہ کہے جا رہے تھے کہ معافی مانگو جبکہ انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ کس بات پر کس سے معافی مانگی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ان افراد نے ان کے سیکیورٹی گارڈ پر بھی تشدد کیا اور لوگوں کے موبائل فون بھی توڑے۔
’حملہ آور دھمکاتے ہوئے واپس چلے گئے‘
نورالعارفین کے مطابق سب کے حلیے ایک جیسے تھے اور سب بلیک ماسک اور ایک جیسی ٹی شرٹس پہنے ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حملہ آور انہیں مارتے رہے اور ویڈیو بناتے رہے اور کہتے رہے کہ سر اوپر اٹھا کر معافی مانگو۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے وہ چلے گئے اور جاتے جاتے یہ کہہ گئے کہ ان کے بارے میں کسی کو بتایا تو جان سے ماردیں گے۔
سی سی ٹی وی کیمروں میں کیا ریکارڈ ہوا؟
نورالعارفین بتاتے ہیں کہ جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا اس وقت کیمروں کی ریکارڈنگ رک گئی تھی اور لگتا ہے کہ کیمرے ان ہی لوگوں نے بند کیے تھے۔
کیا کسی سے کوئی دشمنی تھی؟
نورالعارفین کہتے ہیں کہ ذاتی دشمنی تو کسی سے نہیں لیکن ہر کوئی دشمن بن جاتا ہے جب اس کے بارے میں وہ اپنے وی لاگز میں کوئی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے ان پر تشدد کیا وہ لہجے سے مقامی ہی لگتے تھے۔
شاہد خاقان عباسی پر تنقید
نورالعارفین نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’نورالعارفین کی مفتی طارق مسعود کے لڑکوں نے عقل ٹھکانے لگا دی‘۔ ان کا کہنا تھا کہ جب خود شاہد خاقان عباسی پر گزرے گی تب انہیں پتا چلے گا۔
تشدد کس کے ایما پر ہوا؟
نورالعارفین نے دعویٰ کیا کہ ان پر حملہ ایم کیو ایم نے کروایا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی بار ان کی ریکی کرنے والے جب پکڑے گئے تھے تو انہوں نے اپنا تعلق ایم کیو ایم سے ظاہرکیا تھا۔