حکومت نے رواں مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں ٹیکس وصولی کے ہدف میں 40 فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ یعنی 13 کھرب روپے رکھا ہے، جس کے بعد ٹیکس میں اضافے سے مختلف اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے عوام کی جیبوں پر بھاری بوجھ ڈال دیا ہے۔
حکومت نے مختلف اشیاء پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس جبکہ دیگر پر 10 سے 50 فیصد تک فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی ہے، جس کی زد میں موبائل فون، آٹا، ڈبل روٹی، دودھ، مکھن، کریم، امپورٹڈ میک اپ، پرفیوم، گھڑیاں، مچھلی، شہد، کھجور، سیب، لیچی، مکئی، اوور کوٹ، جیکٹس، کپڑے، ٹریک سوٹ، رومال، مفلر، ٹائی، جوتے سمیت مختلف امپورٹڈ اشیاء آگئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس کیلکولیٹر: اب آپ کی تنخواہ پر کتنا ٹیکس لگے گا؟
بجٹ میں موبائل فون پر 18 سے 25 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہونے سے 50 ہزار روپے مالیت کے اسمارٹ فون کی قیمت میں 8 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ مہنگے اسمارٹ فونز کی قیمتوں میں 25 سے 30 ہزار روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح بچوں کے خشک دودھ کی قیمت میں 300 روپے فی پیک جبکہ پیکج دودھ ٹیٹرا پیک کی فی کلو قیمت میں 50 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: بجٹ 2024-25: کیا مہنگا ہوا کیا سستا؟
مینوفیکچررز پر 2.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد ہونے سے 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 50 روپے بڑھ گئی ہے، اس کے علاوہ ڈبل روٹی کی قیمت میں 10 روپے جبکہ بن، شیرمال اور دیگر بیکری آئٹمز کی قیمتوں میں 5 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان میں بیشتر دالیں امپورٹ کی جاتی ہیں، امپورٹڈ اشیاء پر نئے ٹیکس کے نفاذ کے بعد چاول اور دالوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، چاول کے 25 کلو بیگ کی قیمت میں 800 سے 1000 روپے جبکہ دالوں کی قیمتوں میں 20 سے 30 روپے فی کلو اضافہ ہو گیا ہے۔
دوسری جانب سیمنٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 2 فیصد سے بڑھا کر 4 فیصد کر دی گئی ہے جس سے سیمنٹ کی بوری کی قیمت 120 روپے اضافے کے بعد 1400 روپے تک پہنچ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر تجویز کردہ ٹیکس ختم ہو سکتا ہے؟
بجٹ میں 657 امپورٹڈ اشیاء پر بھی ڈیوٹی بڑھا دی گئی ہے، خواتین کے میک اپ کا امپورٹڈ سامان، نقلی بال کلپ اور بالوں کی دیگر اشیاء پر ڈیوٹی 40 فیصد کر دی گئی ہے امپورٹڈ جیولری پر 45 فیصد، امپورٹڈ پرفیوم اور اسپرے پر ڈیوٹی 20 فیصد، امپورٹڈ گھڑیوں اسٹاپ واچ اور پاکٹس واچ، امپورٹڈ سن گلاسز پر ڈیوٹی 30 فیصد کر دی گئی ہے، جس سے ان اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
بجٹ میں امپورٹڈ اشیاء پر 5 فیصد سے لیکر 55 فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے، زندہ مچھلی کی درآمد پر 10 فیصد، فروزن فِش پر 35 فیصد، دودھ اور کریم پر 25 فیصد، دہی، مکھن، نٹس پر 20 فیصد، اور قدرتی شہد پر 30 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: تنخواہوں پر بڑھتے ٹیکس: پی آئی اے پائلٹس نے استعفے دینا شروع کردیے
بجٹ میں امپورٹڈ کھجوروں، انجیر، پائن ایپل، امرود، آم پر 25 فیصد، چیری پر 35 فیصد، سیب اور لیچی پر 45 فیصد ڈیوٹی عائد کی گئی ہے جس سے پھلوں اور ڈرائی فروٹ بھی مزید مہنگے ہو گئے ہیں۔
بجٹ میں خواتین اور مردوں کے امپورٹڈ کپڑوں پر بھی ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے، مردوں اور خواتین کے لیے امپورٹڈ اوور کوٹ، جیکٹس، ٹراؤزرز اور شارٹس، واٹر پروف جوتے، لیدر جوتے، ٹریک سوٹ، رومال، شال، مفلرز، ویلز، ٹائی، کمبلز پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے بجٹ آئی ایم ایف کی شراکت داری کے ساتھ تیار کیا ہے جس میں عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے ساڑھے 3 ہزار ارب روپے کے ٹیکس کے مطالبے کی تکمیل کی گئی ہے، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کے مطابق یہ ایک مشکل بجٹ تھا۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ آئی ایم ایف کی شراکت داری کے ساتھ تیاری حکومت کی مجبوری تھی۔ ’ہمیں آئی ایم ایف کے ساڑھے 3 ہزار ارب روپے کے ٹیکس کے مطالبے کو پورا کرنا پڑا، اگلے 3 سے 4 سال میں 100 ارب ڈالر کی فائنانسنگ کی ضرورت ہے، ہمیں عوام کی تکلیف کا احساس ہے مگر حکومت کے لیے بھی یہ آسان فیصلہ نہیں تھا۔ ‘