پاکستان کے شمال مغربی صوبہ بلوچستان کو مجموعی طور پر 2 ممالک کی سرحدیں لگتی ہیں۔ یہ ہیں ایران اور افغانستان۔ ان دونوں سرحدوں سے سالانہ اربوں روپے کی اشیا درآمد کی جاتی ہیں۔ اگر بات ہو ایرانی اشیا ضروریہ کی تو روزانہ کی بنیاد پر ایرانی علاقے زاہدان اور چابہار کی بندرگاہ سے بلوچستان میں بڑے پیمانے پر سامان لایا جاتا ہے جو صوبے کے مختلف علاقوں میں بآسانی میسر ہے۔ درآمد شدہ سامان میں اشیا خورونوش کی کوالٹی سب سے بہتر ہوتی ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کوک اور پیپسی سمیت دیگر سافٹ ڈرنکس سے ایرانی مشروبات بہتر ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایرانی سامان فروخت کرنے والے تاجر امان اللہ نے بتایا کہ گزشتہ 2 دہائیوں سے ان کے اہل خانہ کے ہمراہ ایرانی سامان فروخت کر رہے ہیں۔ ایرانی اشیا خورونوش بالخصوص سافٹ ڈرنکس جہاں انتہائی مزیدار ہوتے ہیں وہیں ان کی قیمت بھی نہایت مناسب ہوتی ہے۔ دراصل ایرانی حکومت اشیا خورونوش کی کوالٹی کنٹرول پر انتہائی سخت اقدامات کرتی ہے جس کی وجہ سے ان کی کوالٹی بہت سی انٹرنیشنل کمپنیوں سے بہتر ہوتی ہے۔ تب ہی نہ صرف کوئٹہ بلکہ پاکستان بھر سے لوگ یہاں آتے ہیں اور ایرانی ڈرنکس بڑے پیمانے پر خریدتے ہیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک شہری ناصر نے بتایا کہ وہ گوادر میں ایک طویل عرصے تک رہائش پذیر رہے جس کی وجہ سے انہیں ایرانی سافٹ ڈرنکس کے استعمال کی عادت ہوئی۔ ایرانی ڈرنکس کا ذائقہ منفرد اور لذیذ ہے تب ہی ہر شخص ان کا دیوانہ ہے۔ تاہم اس میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ اس کی ایکسپائری ڈیٹ سمجھ نہیں آتی جس کی وجہ سے مسئلہ ہوتا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ایرانی ڈرنکس کوک اور پیپسی سے کئی گنا بہتر ہیں۔