عام انتخابات کو 5 ماہ گزرنے کے باوجود چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا انتخاب نہ ہوسکا۔ حکومت نے ن لیگی رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو ٹاسک دیا تھا کہ وہ اپوزیشن سے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے لیے ناموں کی فہرست لے کر پیش کریں، جس پر انہوں نے اپوزیشن رہنما عامر ڈوگر کو پہلے خط لکھا اور بعدازاں ملاقات کی اور چیئرمین پی اے سی کے لیے 4 نام طلب کیے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عامر ڈوگر نے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے کہا کہ اپوزیشن پہلے ہی شیخ وقاص اکرم کا نام بطور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھیج چکی ہے اور ابھی بھی یہی درخواست ہے کہ شیخ وقاص اکرم کو چیئرمین پی اے سی نامزد کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: شیر افضل مروت نے وقاص اکرم کی بطور چیئرمین پی اے سی نامزدگی فراڈ قرار دیدی
وی نیوز نے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی نامزدگی کے معاملے پر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری سے گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر اپوزیشن کی جانب سے تاخیر کی جارہی ہے، ہم نے اپوزیشن سے 4 نام مانگے ہیں لیکن انہوں نے ایک نام دیا ہے۔
’عمر ایوب کو ایک ہفتے میں چیئرمین بنا دیں گے‘
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اگر اپوزیشن روایت کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا نام بطور چیئرمین پی اے سی تجویز کرے تو عمر ایوب کو ایک ہفتے میں ہی چیئرمین پی اے سی بنا دیا جائے گا، لیکن اگر اپوزیشن کوئی اور نام پیش کرے گی تو ایسا نہیں ہوسکتا کہ اس شخص کو چیئرمین بنا دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کے لیے شیر افضل مروت کا نام واپس کیوں لیا؟
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ حکومت نے اتحادیوں کی مشاورت کے بعد چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا نام فائنل کرنا ہے، اتحادیوں کو صرف ایک نام پیش کرنے پر اعتراض ہے، اپوزیشن آج ہمیں 4 اراکین کی فہرست بھیجے، ہم ایک ہفتے میں اتحادیوں کی مشاورت سے چیئرمین پی اے سی کا نام فائنل کرلیں گے۔ خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی گزشتہ حکومت میں شہباز شریف کی بطور چیئرمین پی اے سی نامزدگی بھی ایک سال کے عرصہ کے بعد ہوئی تھی۔
ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد نئی پارلیمنٹ تشکیل اور وزیراعظم و اسپیکر سمیت دیگر تمام نمائندوں کا انتخاب مکمل ہوچکا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ پارلیمانی کمیٹیوں کے سربراہان کا انتخاب بھی تقریباً مکمل ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود ابھی تک چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا انتخاب نہیں ہوسکا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیا ہے؟
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پارلیمنٹ کی سب سے اہم اور طاقتور پارلیمانی کمیٹی ہوتی ہے۔ اس کمیٹی کو وزیراعظم آفس، ایوان صدر، اعلیٰ عسکری و سول اداروں سمیت تمام سرکاری اداروں کا آڈٹ کرنے، آڈٹ رپورٹ پر اداروں سے جواب طلب کرنے اور تحقیقات کے لیے نیب یا ایف آئی اے کو حکم دینے کا بھی اختیار حاصل ہے۔ اس کمیٹی میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان شامل ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی پیپلز پارٹی کو ملنے والی ہے؟
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پہلے شیر افضل مروت کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد کیا تھا، تاہم حکومت نے اپوزیشن سے کوئی سنجیدہ نام پیش کرنے کا کہا تھا۔ بعد ازاں پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے شیخ وقاص اکرم کا نام پیش کیا لیکن ان کے نام پر بھی قومی اسمبلی سیکریٹریٹ اور پی ٹی آئی کے درمیان اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔