برطانوی انتخابات میں لیبرپارٹی کی کامیابی کے بعد اب کیئراسٹارمربرطانیہ کے آئندہ وزیراعظم ہوں گے۔
اپنی جیت کے حوالے سے منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیئراسٹارمر کا کہنا تھا کہ ہمیں سیاست کو خدمت میں بدلنا ہے، سخت محنت کرکے ملک کوبحرانوں سے نکالیں گے۔
تمام نشستوں پر تقریباً دو تہائی گنتی کے ساتھ، کیئر اسٹارمر کی قیادت میں لیبر پارٹی نے کم از کم 326 نشستیں حاصل کی ہیں، جو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے کافی ہیں۔
ایک ایگزٹ پول کے مطابق پانچ مختلف وزراء اعظم کے تحت ایک دہائی سے زائد اقتدار میں رہنے کے بعد رشی سوناک کی کنزرویٹوپارٹی کی نشستیں کم ہو کر 131 رہ جائیں گی۔
To everyone who has campaigned for Labour in this election, to everyone who voted for us and put their trust in our changed Labour Party – thank you. https://t.co/q6yDNPnAbo
— Keir Starmer (@Keir_Starmer) July 4, 2024
برطانوی عام انتخابات میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ایگزٹ پولزمیں لیبر پارٹی کو برتری حاصل ہے، عام انتخابات میں کامیابی پرلیبر پارٹی کے سربراہ کیئراسٹارمرنے ایکس ڈاٹ کام پرپوسٹ کیے گئے اپنے پیغام میں پارٹی کے لیے مہم چلانے اور ووٹ دینے والوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ کی 650 نشستوں میں سے 533 انگلینڈ، 59 اسکاٹ لینڈ، 40 ویلز اور 18 نشستیں شمالی آئرلینڈ کی ہیں، جس پر لیبر پارٹی، کنزریٹو پارٹی، لبرل ڈیموکریٹک پارٹی، اسکاٹش نیشنل پارٹی، ریفارمز اور دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں سمیت 4500 سے زائد امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔
ایگزٹ پول کے مطابق لیبر پارٹی کو 410 اور کنزرویٹوپارٹی کو 131 نشستوں پر کامیابی کی توقع ہے جبکہ لبرل ڈیموکریٹس کو 61، ریفارمز کو 13، ایس این پی کو 10، گرین پارٹی کو 2 اور دیگر کو 23 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔
برطانوی عام انتخابات میں پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 7 سے رات 10 بجے تک جاری رہی، جس میں تقریباً 5 کروڑ ووٹرز حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے اہل تھے جبکہ ملک بھر میں ووٹنگ کے لیے 40 ہزار سے زائد پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے۔
برطانیہ کے انتخابات میں لیبر پارٹی نے شاندار کامیابی حاصل کر کے کنزرویٹو پارٹی کی 14 سالہ حکمرانی کا خاتمہ کر دیا ہے، لیبر پارٹی کے سربراہ اور آئندہ وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اپنی فتح کے موقع پر تقریر میں کہا کہ ہم نے یہ کر دکھایا ہے، تبدیلی اب شروع ہوتی ہے۔‘
سبکدوش ہونے والے کنزرویٹو پارٹی کے وزیر اعظم رشی سوناک نے شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ’مشکل رات‘ رہی ہے۔
اپنی فتح کی تقریر میں کیئر اسٹارمر کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کا مینڈیٹ بڑی ذمہ داری کے ساتھ آتا ہے، ہمارا کام ان خیالات کی تجدید سے کم نہیں ہے جو اس ملک کی یکجہتی کا باعث ہیں، قومی تجدید!
’آپ جو بھی ہیں، جہاں سے بھی آپ نے زندگی کی شروعات کی، اگر آپ سخت محنت کرتے ہیں، اگر آپ اصولوں کے مطابق کھیلتے ہیں، تو یہ ملک آپ کو آگے بڑھنے کا مناسب موقع فراہم کرے گا۔‘