مہنگائی سے پریشان حال عوام کو کب ریلیف ملے؟ ملے گا بھی یا نہیں؟ شاید اس سوال کے جواب کے لیے طویل انتظار کرنا پڑے کیوں کہ پاکستان میں اشیاء مہنگی ہونے کے بعد سستی ہوتی ہیں ایسا کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔ حالیہ بجٹ میں فیڈ پر لگنے والے ٹیکسوں نے ناصرف کاشتکاروں کو پریشان کر دیا ہے بلکہ اس کے اثرات عوام تک بھی پہنچنے والے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مونس الٰہی کی دودھ فیکٹری پر ایف بی آر کا چھاپہ
فیڈز پر ٹیکس لگانے کا مطلب کسان کو تباہ کرنا ہے
صدر ڈریری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن شاکر عمر گجر کا کہنا ہے کہ فیڈز پر ٹیکس لگانے کا مطلب کسان کو تباہ کرنا ہے، خاص طور پر چھوٹے کسان، سب سے غور طلب بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے امپورٹڈ جانوروں پر سرمایہ کاری کر رکھی ہے یہ ٹیکسز انکی تباہی کاسامان ہے۔
ٹیکس صارفین بھریں گے ہم نہیں
جانور جو فیڈ لیتے ہیں ان سب پر 10 سے 15 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ شاکر گجر کہتے ہیں کہ ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جو ٹیکس حکومت لگا رہی ہے وہ صارفین بھریں گے ہم نہیں بھریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آخری کیل اس وقت ٹھوک دی گئی جب پروسیسنگ پر بھی 25 فیصد مزید ٹیکس لگا دیا گیا۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ ملک غذائی قلت کا شکار ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:مونس الٰہی کی دودھ فیکٹری پر ایف بی آر کا چھاپہ
دودھ کی قیمت 300 روپے فی لیٹر پر پہنچ جائےگی
ان کا کہنا تھا کہ پہلے جب دودھ 200 روپے فی لیٹر ہوا تھا تو ہماری سیلز 30 فیصد تک گر گئی تھی، آج اگر دودھ کی قیمت 300 روپے فی لیٹر پر پہنچے گی تو کون اپنے بچوں کو دودھ پلائے گا۔ یہ تو دودھ چھننے کی سازش ہو رہی ہے۔ یہ تو حکومت وقت کی جانب سے اپنی نسلوں کو غذائی قلت سے دوچار کرنے کا اشارہ دیا ہے۔
جس فورم پر بھی جانا پڑے گا ہم جائیں گے
شاکر گجرکہتے ہیں کہ اس صورت حال میں کمشنر کراچی 300 روپے فی لیٹر کا نوٹیفیکیشن جاری کریں اس حوالے سے ہمیں جو راستہ اختیار کرنا ہو گا اور جس فورم پر بھی جانا پڑے گا ہم جائیں گے۔
پورا لایئو اسٹاک متاثر ہو رہا ہے
شاکر گجر کے مطابق ان ٹیکسز سے صرف ڈیری سیکٹر نہیں بلکہ پورا لایئو اسٹاک متاثر ہو رہا ہے، دودھ مرغی گوشت اور انڈا مہنگا ہونے جا رہا ہے۔ ڈیری پراڈکٹس پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں ہونا چاہیے، ابھی کچھ نہ سوچا تو یہ انڈسٹری، بھارت، بنگلہ دیش اور متحدہ عرب امارات چلی جائے گی۔