پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہم ٹیکسیشن کے خلاف نہیں لیکن بجٹ میں جارحانہ ٹیکس لگائے گئے جس پر ہمارے تحفظات ہیں، ایک ہزار روپے کمانے والے کے ٹیکس میں 100 فیصد جبکہ 2 ملین والے کے ٹیکس میں 4 فیصد اضافہ ہوا۔
بلوچستان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بجٹ سے قبل پی ایس ڈی پی پر حکومت سے مذاکرات نہیں ہوسکے تھے، امید ہے آئندہ پی ایس ڈی پی سے قبل اعتماد میں لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں بجٹ سے پہلے دیگر جماعتوں کے ساتھ بیٹھا جاتا تو اچھا ہوتا، بلاول بھٹو
انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کے ساتھ چلنے کے لیے جو ہوسکا کریں گے، جبکہ حکومت نے بھی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، یہ دعویٰ مسترد کرتا ہوں کہ سب سے زیادہ دھاندلی اس الیکشن میں ہوئی، ہماری شکایات متعلقہ فورمز پر زیرسماعت ہیں۔
انہوں ںے کہاکہ پیپلزپارٹی آپریشن عزم استحکام پر وزیراعظم کی طرف سے بلائی گئی اے پی سی میں شرکت گی اور اپنا موقف بیان کرے،ہمارا دہشتگردی کے خلاف نقطہ نظر سب کے سامنے ہے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی، صوبائی حکومت 2 سال میں 30 ہزار نوجوان کو ہنرمند بنائے گی تاکہ وہ بیرون ملک باعزت روزگار کما سکیں۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ کوشش کریں گے کہ محدود وسائل میں عوام کو بھرپور ریلیف دیں، ہم صحت کے نظام میں بہتری لے کر آنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں شہباز شریف کی نیت صاف ہے، امید ہے تمام وعدے پورے ہوں گے، بلاول بھٹو
انہوں نے کہاکہ کوشش کریں گے کہ طلبا کی اسکالر شپس میں اضافہ کریں، یہ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کا بہترین منصوبہ ہے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کی کوشش کریں گے، نصیرآباد میں گمبٹ کی طرز کا اسپتال بنایا جائے گا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ کوئٹہ میں بھی پنک بس سروس چلائی جائے گی، جبکہ خواتین کو بلاسود قرض دیں گے تاکہ وہ کاروبار کرکے خودکفیل ہوسکیں۔