موبائل فون جو جدید دور میں عوام کے لیے ایک دوسرے سے رابطے کے لیے بہترین سہولت ہے، لیکن اب پاکستانیوں کے لیے یہ سہولت بھی مشکل بنا دی گئی ہے، کیوں کہ موبائل فون اور اس کے استعمال پر نئے بجٹ میں اس قدر بھاری بھرکم ٹیکس عائد کر دیے گئے ہیں کہ ہر صارف کے لیے بیلنس لوڈ کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نان فائلرز کو کہاں اور کتنا اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے؟
نئے ٹیکسز سے موبائل فونز اور اس کا استعمال اس قدر مہنگا ہوگیا ہے کہ ڈیجیٹل ترقی پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
صدر الیکٹرون ڈیلرز منہاج گلفام کے مطابق صارفین کے ساتھ ستم ظریفی یہ بھی کہ بڑے ڈیلرز نے منافع کمانے کے لیے موبائل فونز کی کھیپ ذخیرہ کرنا شروع کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:موبائل فونز، درآمدی گاڑیاں، سیمنٹ، لوہا اور سگریٹ مہنگے، سولر پینل سستے، مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش
حکومت نے نئے بجٹ میں موبائل بیلنس لوڈ کرنے پر 75 فیصد ایڈوانس ٹیکس اور جنرل سیکز ٹیکس کو 15 فیصد سے بڑھا کر 19 فیصد کردیا ہے، یعنی سو روپے کا لوڈ کرانے پر صارف کو صرف 5 روپے 50 پیسے کا بیلنس ہی میسر آسکے گا۔