اسٹیو فش مین کی عمر اس وقت 19 برس تھی جب اس کا ایک خطرناک سیرل کلر سے سامنا ہوا۔ یہ واقعہ 1975 میں پیش آیا۔ ان دنوں امریکا میں ہچ ہائیکنگ (لفٹ لے کر سفر کرنا) ایک عام ذریعہ سفر تھا اور لوگ اسے ایک سے دوسری جگہ جانے کے لیے محفوظ تصور کرتے تھے۔
اسٹیو نے سی این این کو واقعہ کی تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ایک روز وہ بوسٹن میں اپنے دوست سے ملنے گیا، واپسی میں اسے نوروچ جانا تھا جہاں وہ ایک اخبار میں انٹرن کے طور پر کام کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مرحوم امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کی 1987 میں چوری ہونے والی گھڑی کی دلچسپ کہانی
اسٹیو اپنی منزل سے زیادہ دور نہیں تھا جب اس نے سڑک پر سے گزرتی ہوئی ایک گاڑی کو ہاتھ سے رکنے کا اشارہ کیا۔ یہ سبز رنگ کی سیڈان کار تھی جو اسٹیو کے اشارے پر رکی تھی۔ ڈرائیور نے اسٹیو کو گاڑی میں بیٹھنے کی دعوت دی۔ اسٹیو جیسے ہی گاڑی میں بیٹھا، اس شخص نے اسٹیو سے باتیں کرنا شروع کردیں اور اپنا نام ریڈ بتایا۔
اسٹیو کی جانب اس کا رویہ بظاہر دوستانہ تھا۔ وہ شخص گنجا لیکن اس کے سر پر کہیں کہیں دھبوں کی صورت سرخ بال موجود تھے، غالباً اس نے اسی وجہ سے اپنا نام ریڈ بتایا تھا۔
یہ سفر صرف 15 منٹ کا تھا جو ادھر ادھر کی باتوں میں گزر گیا۔ ریڈ نے اسٹیو کو اس کی منزل پر صحیح سلامت چھوڑا اور اپنی گاڑی آگے بڑھا دی۔ ریڈ ایک سیریل کلر تھا جو کم عمر ہچ ہائیکرز کو اپنا شکار بناتا تھا۔
اسٹیو اس وقت نہیں جانتا تھا کہ ریڈ ایک سیریل کلر ہے جس نے 3 سال پہلے 11 سال کے 2 بچوں اور ایک 16 سالہ لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا تھا۔
’ریڈ‘ کی حقیقت
اسٹیو فش مین کو 6 ماہ بعد ریڈ کی حقیقت اس وقت معلوم ہوئی جب پولیس نے اسے ایک ہچ ہائیکر کے ساتھ زیادتی کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا۔ پولیس کو انٹرویو میں ریڈ نے اپنا اصل نام رابرٹ فریڈرک کار سوئم تھا۔
رابرٹ ایک ٹی وی مکینک اور کار سیلزمین تھا جو نوروچ میں اپنی بیوی اور 2 بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔ وہ اپنے کام کے سلسلے میں ملک بھر میں سفر کرتا تھا اور اس دوران کم عمر بچوں کو اپنا شکار بناتا تھا۔
رابرٹ نے دوران تفتیش 12 سے زیادہ افراد کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے اور 4 افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔ بعد ازاں، وہ تفتیش کاروں کو لوئزیانا، مسیسیپی اور میامی میں ان مقامات پر بھی لے گیا جہاں اس نے ان بچوں کو قتل کرکے دفن کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک واٹس ایپ گروپ نے کیسے اسمگل ہونے والی 50 سے زائد خواتین کو بچایا؟
رابرٹ کی تصویر جب میڈیا پر دکھائی گئی تو اسٹیو فش مین نے اسے فوراً پہچان لیا کہ یہ وہی باتونی شخص ہے جس نے اسے لفٹ دی تھی۔
’میں نے کچھ اہم باتیں نظرانداز کردی تھیں‘
اسٹیو کا کہنا ہے کہ جب رابرٹ (ریڈ) نے اسے لفٹ دی تو اس نے بعض اہم باتیں نظرانداز کردی تھیں، جیسا کہ گاڑی کا پیسنجر سیٹ والا دروازہ اندر سے نہیں کھولا جاسکتا تھا اور گاڑی سے اترتے وقت اس نے شیشہ نیچے کرکے باہر سے دروازہ کھولا تھا۔
اسٹیو نے کہا، ’دوران سفر رابرٹ نے اسے بتایا تھا کہ وہ حال ہی میں جیل سے باہر آیا ہے اور میں اخبار کے انٹرن کے طور پر پر سوچ رہا تھا کہ یہ کتنی اچھی خبر ہوگی کہ ایک شخص جیل سے نکل کر پھر سے معاشرے کا اچھا فرد بننے کے لیے کوشاں ہے۔‘
اسٹیو کا کہنا تھا کہ جب رابرٹ نے اسے یہ بتایا تو اس کے ذہن میں ایک لمحے کے لیے بھی یہ سوال پیدا نہ ہوا کہ وہ اس سے پوچھے کہ آخر وہ کس جرم میں جیل گیا تھا۔
بیٹی نے نام تبدیل کرلیا
اس واقعہ کے تقریباً 50 سال بعد ’اسموک اسکرین‘ پوڈکاسٹ کے نئے سیزن میں ’مائی فرینڈ، دی سیریل کلر‘ کے عنوان سے پروگرام ریکارڈ کیا جارہا ہے جس میں اسٹیو اور رابرٹ کی بیٹی ڈونا پیڈوفائل اور سیریل کلر رابرٹ فریڈرک کے بارے میں سوالوں کے جواب دے رہے ہیں۔
ڈونا کو اپنے باپ کی وجہ سے زندگی بھر ذہنی تناؤ اور مشکلات کا سامنا رہا۔ اس کی عمر 12 برس تھی جب اسے اپنے باپ کے جرائم کا پتا چلا۔ گو کہ رابرٹ کا 2007ء میں جیل میں انتقال ہوگیا تھا مگر اس کے باوجود اپنے مجرم باپ کے سائے سے بچنے کے لیے ڈونا نے کئی برس پہلے ہی اپنے نام کے ساتھ اپنے شوہر کا نام استعمال کرنا شروع کردیا تھا۔
’مجھے کیوں نہیں مارا‘
جب رابرٹ کے جرائم دنیا کے سامنے آئے تو ایک روز اسٹیو رابرٹ کے گھر پہنچا۔ وہ اس وقت بھی اخبار میں انٹرن کے طور پر کام کر رہا تھا۔ اس نے ڈونا کی ماں کو اپنے ساتھ پیش آئے واقعہ کا بتایا اور درخواست کی کہ وہ رابرٹ کا انٹرویو کرنا چاہتا ہے اور جاننا چاہتا ہے کہ وہ اس سبز سیڈان سے زندہ کیسے باہر نکلا۔
یہ 70ء کی دہائی کا وسط تھا جب اسٹیو کو جیل میں رابرٹ کا انٹرویو کرنے کا موقع ملا۔ اس انٹرویو میں رابرٹ نے کھل کر بتایا کہ اس نے چوری، زیادتی اور قتل کی واردتیں کب اور کیسے کیں۔
اسٹیو کی عمر اب تقریباً 70 برس ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیریل کلر کا انٹرویو کرنا کسی بھی صحافی کو کامیاب بناسکتا ہے۔ میری عمر اس وقت 19، 20 برس تھی اور میں خوفزدہ بھی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایک واٹس ایپ گروپ نے کیسے اسمگل ہونے والی 50 سے زائد خواتین کو بچایا؟
انہوں نے کہا ’رابرٹ سے اس انٹرویو میں میں نے بہت سے سوال پوچھے لیکن میرے لیے ایک سوال سب سے اہم تھا کہ تم نے مجھے کیوں نہیں مارا، جس کا رابرٹ نے جواب دیا، میرے خیال میں تم کافی بڑے تھے۔‘