الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس اور ٹربیونل تبدیلی کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست پر منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی جس کے دوران ایم این اے انجم عقیل خان کے وکیل نے جسٹس طارق محمود جہانگیری پر لگائے گئے تعصب کے الزام پر عدالت سے معافی مانگ لی۔
واضح رہے کہ لیگی ممبران اسمبلی نے الیکشن ٹربیونل پر تعصب اور مفادات کے ٹکراؤ کا الزام لگایا تھا۔ جس پر الیکشن کمیشن نے کیسز دوسرے ٹریبیونل کو منتقل کرنے کی استدعا منظور کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے وکیل انجم عقیل سے کہا کہ میں اس پر آرڈر جاری کروں گا لیکن زبان غلط استعمال کی گئی ہے، میں نے کبھی الیکشن کمیشن کے لیے راستے بند نہیں کیے لیکن یہ طریقہ غلط تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن ٹریبونل کی تبدیلی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ انجم عقیل خان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے، جس طرح آرڈر پاس ہوا وہ جسٹیفائی نہیں ہوسکتا، تعصب کا الزام بڑا ہی سنجیدہ نوعیت کا ہے، روازنہ کی بنیاد پر سماعت کرنا متعصب ہونا نہیں ہے، غلط آرڈر ہونے کا مطلب بھی متعصب ہونا نہیں ہے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسارکیا کہ کیا وہ جواب جمع کروانا چاہتے ہیں۔ اس پر وکیل نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی جا چکی ہے، ہمیں وقت دیا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں اس کو کل یا پرسوں ختم نہیں کر رہا آپ چیک کریں کہ تعصب والی بات کی بنیاد درست تھی یا نہیں۔
مزید پڑھیں: دھاندلی کا معاملہ: الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے ٹربیونل جج تبدیل کردیے
سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ وکیل سید علی بخاری اب سیاست میں چلے گئے ہیں بہت قابل وکیل ہیں انہوں نے کبھی غلط بات نہیں کی۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کو بدھ تک جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے کیس کی سماعت بدھ تک کے لیے ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ فروری 2024 کے عام انتخابات میں اسلام آباد کی تینوں نشستوں پر کامیاب ہونے والے انجم عقیل سمیت مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے خلاف مخالف امیدواروں نے دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔