حکومت نے مین لائن ون (ایم ایل ون) منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کے پہلے مرحلے کی تعمیر پر 3.3 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی جب کہ چین اس کے لیے 1.1 بلین ڈالر فراہم کرے گا۔
حکومت نے ایم ایل ون منصوبے کے پہلے مرحلے کی منظوری توانائی کے شعبوں میں قرضوں کے از سر نو جائزے کی تجویز کے ساتھ خصوصی ایلچی بیجنگ بھیجنے سے چند گھنٹے قبل دی۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے پہلے مرحلے کے لیے وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے ساتھ ہی اس ’اسٹریٹجک ‘منصوبے کی منظوری پر پیدا ہونے والا تنازع بھی ختم ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریلوے: 6.7 ارب ڈالر کے اہم ترین منصوبے ایم ایل ون کی منظوری
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) نے 6.7 ارب ڈالر کے اس منصوبے کو دو مرحلوں میں مکمل کرنے کی منظوری دی ہے۔
اجلاس میں 3.32 بلین ڈالر کی لاگت سے کراچی سے ملتان تک ریلوے سیکشن کے پہلے مرحلے کی منظوری دی ہے جبکہ چین بھی کراچی حیدرآباد سیکشن کے لیے1.1 بلین ڈالر کی فنڈنگ پر رضامند ہوچکا ہے۔
حکومت نے وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی طارق باجوہ کو بھی ایکنک اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ انہیں جلد ہی باضابطہ طور پر حکومت میں شامل کیا جاسکتا ہے، اس وقت وہ غیر رسمی حیثیت میں حکومت کو اس منصوبے سے متعلق مشورہ دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سی پیک کے 10 سال اور چینی نائب وزیراعظم کا دورہ پاکستان، منصوبے کا مستقبل کیا ہوگا؟
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایکنک کے اجلاس میں پاکستان ریلوے کی موجودہ مین لائن ون کی اپ گریڈیشن کی منظوری دی گئی ہے اور ہدایت کی گئی ہے کہ منصوبے کے پہلے مرحلے یعنی کراچی سے ملتان تک 929 کلومیٹر کو ترجیح کے طور پر لیا جائے گا۔
ایکنک نے مجموعی طور پر 9 منصوبوں کی منظوری دی جن کی مجموعی لاگت 2.3 ٹریلین روپے ہے۔ یہ اجلاس وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چین روانگی سے قبل ایم ایل ون منصوبے کی منظوری کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ وزیر خزانہ دورے کے دوران چینی توانائی کے قرضوں کے از سر نو جائزے کا معاملہ اٹھائیں گے
یہ دوسرا موقع ہے جب ایکنک نے ایم ایل ون منصوبے کو منظوری کے لیے پیش کیا۔ اس سے قبل اس نے اس معاملے کو اس وجہ سے ملتوی کردیا تھا کہ منصوبے کو مرحلہ وار تعمیر کیا جانا چاہیے اور پہلے اس کی فنانسنگ کا بندوبست کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایکنک کا اہم اجلاس،قراقرم ہائی وے کی ری الائنمنٹ، نیو گوادر ایئرپورٹ کا پی سی ون منظور
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ فنانسنگ کے لیے سی پیک کے تحت صرف پہلے مرحلے پر غور کیا جائے گا۔ فنڈنگ کا بندوبست ہونے کے بعد ملتان سے پشاور تک دوسرے مرحلے پر بعد میں غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ہفتہ کے روز وزیر اعظم نے ہدایت کی تھی کہ ایم ایل ون منصوبے کو 2 مرحلوں میں تقسیم کیا جائے اور منظوری کے لیے ایکنک کے سامنے پیش کیا جائے۔
پہلا مرحلہ کراچی سے ملتان تک 929 کلومیٹر طویل ہے
وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق پہلا مرحلہ کراچی سے ملتان تک 929 کلومیٹر طویل ہے جس پر 3.32 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ پاکستان چین سے 2.8 ارب ڈالر قرض حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور باقی 497.3 ملین ڈالر بجٹ سے فراہم کیے جائیں گے۔
منصوبے کا دوسرا مرحلہ ملتان سے پشاور تک 797 کلومیٹر طویل ہے، جس پر 3.36 بلین ڈالر لاگت آئے گی لیکن یہ سی پیک یا دیگر ذرائع سے فنانسنگ کی تصدیق کے بعد شروع کیا جائے گا۔
اسحاق ڈار نے ریلوے ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ منصوبے کے کم دائرہ کار اور مالی صورت حال کے پیش نظر نیا بزنس پلان تیار کیا جائے۔
فلڈ رسپانس ایمرجنسی ہاؤسنگ منصوبے کی بھی منظوری
علاوہ ازیں ایکنک نے 123.2 ارب روپے کی لاگت سے فلڈ رسپانس ایمرجنسی ہاؤسنگ منصوبے کی بھی منظوری دی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) اور حکومت اس منصوبے کی مالی اعانت کریں گے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک 400 ملین ڈالر قرض فراہم کرے گا۔
اس منصوبے کا مقصد سندھ کے تمام اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ افراد کو ان کے گھروں کی تعمیر نو اور مرمت کے لیے مدد فراہم کرنا ہے۔ اس سے ڈھائی لاکھ سے زیادہ شدید خطرات سے دوچار گھروں کی تعمیر نو میں مدد ملے گی۔
پانی کے 4 منصوبوں کی بھی منظوری
ایکنک نے پانی کے 4 منصوبوں کی بھی منظوری دی جس میں حکومت پنجاب کا دادوچا ڈیم کی تعمیر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ اس منصوبے سے راولپنڈی میں روزانہ 35 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے ذریعے پانی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔
پانی کے شعبے کے دیگر منصوبوں میں گومل زام کثیر المقاصد ڈیم، منگلا ڈیم کی تعمیر اور گولن گول ہائیڈرو پاور پروجیکٹ بھی شامل ہیں۔ تینوں منصوبے اب بندش کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
پاک افغان سرحد پربارڈر ٹرمینل کی تعمیر کی منظوری
ایکنک نے بدینی میں پاک افغان سرحد پر 20 ارب 25 کروڑ روپے کی لاگت سے بارڈر ٹرمینل کی تعمیر کی بھی منظوری دی۔ منصوبے کے پی سی ون میں بارڈر ٹرمینل کی تعمیر، بہتری اور اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ 40 کلومیٹر طویل سڑک کی اپ گریڈیشن بھی شامل ہے۔
ایکنک نے 14.5 ارب روپے کی لاگت سے دادوچا ڈیم کی تعمیر کی بھی منظوری دے دی۔ ڈیم کی جگہ لنگ ندی پر دادوچا گاؤں کے قریب واقع ہے۔
کابینہ کی ایکنک کمیٹی نے 95.4 ارب روپے کی لاگت سے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کی ترقی کے منصوبے کی بھی منظوری دی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک 77.2 ارب روپے قرض فراہم کرے گا جبکہ بقیہ 18.2 ارب روپے کا انتظام وفاقی حکومت کرے گی۔
منصوبے میں طورخم، چمن اور واہگہ پر جدید ترین بارڈر کراسنگ پوائنٹس کی تعمیر اور ترقی کے علاوہ کاروباری عمل میں بہتری اور داخلے کی اہم گزرگاہوں پر نظام کو اپ گریڈ کرنا شامل ہے۔
گولان گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی منظوری
ایکنک نے 42 ارب روپے کی لاگت سے گولان گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی منظوری دی، جس کا مقصد 108 میگاواٹ کے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی تعمیر ہے جس کی سالانہ توانائی کی پیداوار تقریباً 476 گیگا واٹ ہے۔
ایکنک نے 26 ارب روپے کی لاگت سے گومل زام کثیر المقاصد منصوبے کی منظوری دی، جس کا بنیادی مقصد 191,139 ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کے لیے 848 کیوسک پانی فراہم کرنا ہے جس میں 28،053 ایکڑ اضافی زمین بھی شامل ہے ، جو واران کینال سسٹم کے تحت آتی ہے اس کے علاوہ سے منصوبے میں 17.4 میگاواٹ بجلی بھی پیدا کرنا شامل ہے۔
منگلا ڈیم اَپ ریزنگ منصوبے کی منظوری
ایکنک نے ایک بار پھر 102 ارب روپے کی لاگت سے منگلا ڈیم بنانے کی منظوری دے دی ہے اس منصوبے کا بنیادی مقصد منگلا ریزروائر میں 30 فٹ کا اضافہ کرنا تھا تاکہ 2.88 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی کھوئی ہوئی صلاحیت کو دوبارہ حاصل کیا جاسکے، بجلی کی پیداوار میں 11 فیصد اضافہ کیا جاسکے اور سیلاب کے نقصانات کو کم کیا جاسکے۔
ایکنک نے 18.8 ارب روپے کی لاگت سے کراچی نیبر ہوڈ امپروومنٹ پراجیکٹ کی بھی منظوری دی۔ یہ منصوبہ سڑکوں، گلیوں، پارکوں اور کھلی جگہوں جیسے عوامی مقامات کی رسائی، استعمال اور کشش میں اضافہ کرے گا۔