سندھ حکومت نے 8 لا افسران کو عہدوں سے کیوں ہٹا دیا؟

بدھ 10 جولائی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سندھ حکومت نے 2 ایڈیشنل اور 6 اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو ان کے عہدوں سے فارغ کردیا.

برطرف کیے گئے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرلز میں صولت رضوی، چودھری وسیم اختر شامل ہیں جبکہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرلز میں نوشابہ سولنگی،غلام اکبر اور عمران علی جتوئی، شرف الدین جمالی ،غلام مصطفیٰ ابڑو اور عروج فاطمہ بھٹو شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: اگست 2023 کے اشتہارات پر صوبے میں کی گئی 54 ہزار سے زیادہ بھرتیاں کالعدم

صولت رضوی گریڈ ایک سے 15 تک نوکریوں کی بھرتی والے کیس میں حکومت سندھ کی جانب سے پیش ہوتے رہے ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ نے بھرتیوں کے خلاف ایم کیو ایم کی درخواست منظور کرتے ہوئے گریڈ ایک سے 15 کی نوکری کے لیے بھرتیوں کا عمل غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔

اس حوالے سے پیپلز لائرز فورم سندھ کے صدر قاضی محمد بشیر نے وی نیوز کو بتایا کہ کچھ بھرتیاں نگراں دور حکومت میں ہوئی تھیں جو کہ قانونی طور پر نہیں ہو سکتی تھیں کیوں کہ نگراں حکومت کے پاس بھرتیوں اور کسی کو نکالنے کا اختیار نہیں تھا۔

مزید پڑھیے: سندھ حکومت نے 75 لا افسران کی فوج بھرتی کر رکھی ہے، چیف جسٹس پاکستان

قاضی محمد بشیر نے کہا کہ ہماری اس حوالے سے ایک اور میٹنگ آج وزیر اعلیٰ سندھ سے ہونی ہے جس میں امکان ہے کہ مزید لوگوں کو بھی نوکریوں سے نکالا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ آئینی طور پر اس طرح کی بھرتیاں منتخب حکومت کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp