جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو جزوی طور پر تسلیم کرتی ہے اور بطور جماعت وہ اس فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل نہیں کریں گے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مخصوص نشستوں کی تقسیم کے بارے میں فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر حتمی رائے آئینی اور قانونی ماہرین ہی دے سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی سپریم کورٹ کے فیصلے کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ خیرسگالی کا اظہار کرتی ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ دونوں جماعتوں کے باہمی تعلقات میں بہتری کے لیے پیشرفت کی طرف مفید ثابت ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحفظات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات ماحول تشکیل دینے میں مددگار ثابت ہوں گے، جہاں تک نظرثانی اپیل کا تعلق ہے جمعیت علما اسلام بطور جماعت اپیل دائر نہیں کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستیں: ہمیں ہمارا حق مل گیا، پی ٹی آئی کا مؤقف
انہوں نے کہا تاہم جمعیت علما اسلام کے وہ بعض ارکان جو اس فیصلے سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں، انفرادی طور پر وہ اپیل کرسکتے ہیں، ہم ان کو اپیل کے حق کے استعمال سے نہیں روک سکیں گے، یہ ان کا حق ہوگا لیکن بطور جماعت ہم اپیل نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فل بینچ نے آج (بدھ کو) پارلیمنٹ کی مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر مقدمے کا محفوظ شدہ فیصلہ سنایا تھا، جس کے تحت قومی اسمبلی کی مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کا حق قرار پائی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے قانونی اور سیاسی اثرات کیا ہونگے؟
8 ججوں کے مقابلے میں 5 کی مخالفت سے اکثریتی فیصلہ جسٹس منصورعلی شاہ نے سنایا، جس کے مطابق پی ٹی آئی کی مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو دینے اور پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے اسے برقرار رکھنے کے دونوں فیصلے بھی کالعدم قرار دیدیے گئے۔