اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما صنم جاوید کی گرفتاری غیرقانونی قرار دے کر رہائی کی درخواست نمٹا دی۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ صنم جاوید اب آزاد ہیں اور اپنے صوبے میں جا سکتی ہیں۔
عدالتی ریلیف کے بعد صنم جاوید پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ارکان پارلیمنٹ کے احتجاجی مارچ میں پہنچ گئیں جہاں میں بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، اسد قیصر، زرتاج گل، حامد رضا اور راجا ناصر عباس بھی شریک تھے اور ہاتھوں میں پلے کاررڈ اٹھائے اراکین نے نعرے بازی بھی کی۔
صارفین کا کہنا ہے کہ صنم جاوید احتجاج کرنے پر ہی گرفتار ہوئی تھیں اور سزا کے طور پر 14 مہینے قید کاٹی لیکن رہا ہوتے ہی پی ٹی آئی کے احتجاج میں پہنچ گئیں۔
احتجاج پر گرفتار ہوئی تھی 14 مہینے قید کاٹی، رہا ہوتے ہی احتجاج میں پہنچ گئی، صنم جاوید pic.twitter.com/51K6K9m3ZZ
— Zubair Khan Niazi (@zubairniazi) July 18, 2024
صنم جاوید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان سے ملاقات کی خواہش کا اظہار بھی کیا ان کا کہنا تھا کہ کوشش کروں گی کہ کسی طرح عمران خان سے ملاقات ہو جائے اورعمران خان سے کہوں گی کہ بہت شکریہ آپ کو میرا نام آ گیا۔
ہم اپنے معاملات میں مصروف تھے ہمیں نہیں پتہ باہر کیا چل رہا ہے، کوشش کروں گی عمران خان صاحب سے ملاقات ہوجائے۔ صنم جاوید pic.twitter.com/w6wi4TUoAJ
— Salman Durrani (@DurraniViews) July 18, 2024
صحافیوں کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وہ اسلام آباد میں رہیں گی یا لاہور چلی جائیں گی جس پر ان کے والد کا کہنا تھا کہ صنم جاوید اور ان کے کاوند فیصلہ کریں گے کہ وہ کہاں رہیں گے، ان کا کہنا تھا کہ صنم جاوید آج میری طرف سے بھی آزاد ہیں۔
صنم جاوید اور اسکے میاں فیصلہ کریں گے کہ وہ کہاں رہیں گے صنم جاوید آج میری طرف سے بھی آزاد ہے ، والد جاوید خان pic.twitter.com/rfkw2o8zz2
— Mian Umar Jamil (@mianumarjamil) July 18, 2024
پی ٹی آئی کے حامی چند صارفین کا کہنا ہے کہ صنم جاوید مخصوص نشستوں سے قومی اسمبلی کی ممبر بننے جارہی ہیں۔
صنم جاوید پارلیمنٹ ہاؤس میں۔
صنم جاوید مخصوص نشستوں سے قومی اسمبلی کی ممبر بننے جارہی ہیں۔ pic.twitter.com/JAIQvJLVBk— AWAIS TAHIR (@AwaisiTahir) July 18, 2024
یاد رہے کہ صنم جاوید کو 9 مئی 2023 کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب عمران خان کی گرفتاری کیخلاف پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے ملک گیر احتجاج کیا تھا، اسی احتجاج کے دوران عسکری تنصیبات پر بھی دھاوا بولا گیا تھا۔