لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017کے ایک سیکشن کی شق کو آئین سے متصادم قرار دینے کی درخواست پر مزید سماعت کے لیے چیف جسٹس کو بھیج دیا ہے۔
درخواست گزار شہری منیر احمد کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 137 سب سیکشن 4 کو آئین سےمتصادم قرار دینے کی درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے درخواست چیف جسٹس کو بھجوا دی ہے۔
عدالت نے اپنے نوٹ میں درخواست کو سماعت کے لیے جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں سماعت کے لیے مقرر کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے بھی اس کیس پر فاضل جج نے سماعت کی تھی۔ مناسب ہے اس درخواست پر بھی وہی جج سماعت کریں۔
الیکشن ایکٹ کا مذکورہ سیکشن رکن پارلیمنٹ کی جانب سے غلط گوشوارے جمع کرانے پر 120 دن کے اندر اس رکن کے خلاف کرپٹ طرز عمل پر کارروائی سے متعلق ہے۔
درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن ایک انتظامی ادارہ ہے جس کا کام ملک میں عام انتخابات کا انعقاد اور حلقہ بندیوں کا تعین کرناہے۔
وکیل درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن عدالتی اختیارات استعمال نہیں کر سکتا۔ ’نہ ہی اس ادارے کو براہ راست کسی کو نا اہل قرار دینے کا قانونی اختیار ہے۔‘
درخواست گزار کے مطابق الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ میں عمران خان کو نا اہل قرار دیا۔ جس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل زیر سماعت ہے۔ ’اب الیکشن کمیشن عمران خان کو پارٹی صدارت سے نا اہل کرنا چاہ رہا ہے۔‘
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن ایکٹ 2017کی سیکشن137(4) کو آئین پاکستان سے متصادم قرار دے اور الیکشن کمیشن کو عمران خان کی پارٹی صدارت سے ممکنہ نااہلی سے روکے۔