روس نے امریکی صحافی ایوان گرشکووچ کو جاسوسی کا الزام ثابت ہونے پر 16 سال قید کی سزا سنا دی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق، وال اسٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایوان گرشکووچ کو گزشتہ برس مارچ میں گرفتار کیا گیا تھا اور ماسکو کی بدنام زمانہ لیفورٹوو جیل میں رکھا گیا۔ روسی حکام نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ امریکی انٹیلیجنس ایجنسی سی آئی اے کے لیے خفیہ معلومات جمع کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا ہو، پاکستان ہو یا غزہ کی پٹی، صحافیوں کو تحفظ حاصل ہونا چاہیے، امریکی محکمہ خارجہ
وال اسٹریٹ جنرل کے ناشر اور مدیر اعلیٰ نے ایک بیان میں گرشکووچ کو سزا دینے کے فیصلے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ صحافی گرشکووچ اپنے گھر اور خاندان سے دور پیشہ ورانہ فرائض سرانجام دے رہا تھا مگر اسے فرائض کی انجام دہی سے روکا گیا اور غیرقانونی طور پر 478 دن تک جیل میں رکھا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ ایوان گرشکووچ کی رہائی کے لیے ہر ممکن کوششیں جاری رکھیں گے، صحافت کرنا جرم نہیں اور ہم ان کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی صحافیوں نے غزہ کوریج پر یونیسکو کا آزادی صحافت کا عالمی ایوارڈ جیت لیا
قبل ازیں، امریکا نے صحافی ایوان گرشکووچ کی گرفتاری کو ’بارگیننگ چپ‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا روس امریکی صحافی کی گرفتاری کو قیدیوں کے تبادلے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
ایوان گرشکووچ کا عدالتی ٹرائل گزشتہ ماہ شروع ہوا تھا، گزشتہ 2 دن ہونے والی سماعتیں اگست میں شیڈول تھیں۔ روسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایوان گرشکووچ کو جلد بازی میں سزا دینے کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ جلد ہی قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا، روسی قوانین کے مطابق، قیدیوں کے تبادلے کے لیے سزا سے متعلق عدالتی فیصلہ آنا ضروری ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلوی صحافی کو مودی حکومت پر تنقید مہنگی پڑگئی، بھارت چھوڑنے پر مجبور
رواں برس فروری میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک انٹرویو میں اس بات کا شارہ دیا تھا کہ روس قیدیوں کا تبادلہ کرسکتا ہے۔ جس کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ روس چیچن کمانڈر کے قتل کے الزام میں جرمنی میں عمر قید کاٹنے والے اپنے فیڈرل سیکیورٹی سروس اہلکار کو قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے واپس لانا چاہتا ہے۔