امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے حق دو عوام کو تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 26 جولائی سے اسلام آباد سے تحریک کا آغاز کریں گے۔ کیونکہ جاگیر داروں پرٹیکس نہیں، صرف تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگائے جارہے ہیں، تاجر ٹیکس دیں گے لیکن بجلی سستی کرنی ہوگی، جاگیرداروں پرٹیکس لگاؤ، فری بجلی ختم کرو، معیشت ٹھیک ہوجائیگی۔
پشاور میں پاکستان بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی ضروری ہے، تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں، تعلیم، صحت و سکیورٹی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان ترقی کی بجائے تنزلی کی جانب جا رہا ہے، پڑھے لکھے لوگوں کے ہاتھ میں نظام کے باوجود سود و قرضے چڑھ گئے ہیں۔
’فوجی ڈکٹیٹر، بیورکریٹس ناکامی کو تسلیم کرلیں، بنوں واقعہ ہوا، عرصہ سے ارباب اختیار کو سمجھانے کی کوشش کی مگر بات نہیں مانی گئی‘۔
مزید پڑھیں: جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کا آئین کی بالادستی کے لیے کردار ادا کرنے پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک دشمن و دیں دشمن فائدہ اٹھاتے ہیں، موجودہ صورتحال میں انڈیا، اسرائیل امریکا خوش ہوتا ہے، قوم نئی فوجی آپریشن کا متحمل نہیں ہوسکتی، خود کو بھی ٹھیک کریں اور سب کو بیٹھائیں، پاکستان کو توڑنے والے گروپس کو آگے لانے کی کوشش کی جاتی ہے، اسلام مذہب نہیں نظام زندگی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے حالات یہ ہیں کہ پتانہیں چل رہا کون کس کے ساتھ کھڑا ہے، اس صورتحال میں نقصان صرف پاکستان اور عوام کا ہورہا ہے۔ 2001 سے قبل پاکستان میں ناخوشگوار واقعات نہیں ہوتے تھے، امریکی وزرات خارجہ کی ایک فون کال پر جنرل مشرف نے ان کے تمام مطالبات مان لیے، مشرف نے کہا تھا کہ اس کے بدلے ڈالر ملیں گے، ڈالر ملیں ہونگے مگر عوام کو نہیں ملے۔
’لوگوں کو دہشتگرد بنانے کی فیکٹریاں کس نے بنائیں، جب دہشت گردی ہوئی تو فوجی آپریشن کیے گئے، سید منور حسن نے اس لیے گو امریکا گو کے نعرے لگائے تھے، کولیٹرل ڈیمیج سے فاصلے بڑھتے ہیں دوریاں پیدا ہوتی ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی نے اسلام آباد میں دھرنے کی تاریخ تبدیل کردی، یہ فیصلہ کیوں ہوا؟
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کابارڈر پہلے محفوظ تھا، امن عوام کی ضرورت ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے، افغانستان بھائی ملک ہے۔ غلطیوں کو تسلیم کریں، آگے بڑھنے کے لیے ساتھ دینا چاہتے ہیں، جماعت اسلامی ملک میں واحد جمہوری پارٹی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا پوچھنا چاہتا ہو ان پارٹیوں سے جو ری الیکشن چاہتی ہیں اس سے سوال ہے کہ کیا پچھلے انتخاب کا فارم 45 موجود نہیں؟، ری الیکشن نئے سودے بازی کی کوشش ہوگی، ملک کو جمہوری رائے سے چلانا چاہیے۔