چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے او آئی سی ممالک کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ممالک کو خوشحالی کے لیے تعاون اور جدت طرازی کو فروغ دینا ہو گا اور سائنس اور ٹیکنالوجی کو سماجی انصاف اور معاشی خودمختاری کے محور کے طور پر بروئے کار لانا ہوگا۔
پیر کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کی پارلیمانی یونین کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جدید بحث میں اب قومی سلامتی کو لاحق خطرات میں پانی، خوراک، توانائی اور ماحولیات بھی شامل ہو گئے ہیں۔ یہ اس حقیقت کا اعتراف ہے کہ ان ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنا اور ان کا حل تلاش کرنا کسی بھی قوم کی ترقی، استحکام، بقا اور سلامتی کے لیے اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یوم تکبیر قوم کی استقامت، غیر متزلزل ارادے اور علاقائی امن و استحکام کا ثبوت ہے، قائمقام صدر یوسف رضا گیلانی
انہوں نے کہا کہ سرحدوں کی حفاظت کے علاوہ اپنی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے پانی، خوراک اور توانائی کے وسائل کی حفاظت کرنا بھی انتہائی اہم ہو گیا ہے۔ خاص طور پر او آئی سی ممالک میں صورتحال سنگین ہے ، جہاں کسی قوم کی اوسط آبادی میں اضافہ اور ماحولیاتی انحطاط ہمارے قدرتی وسائل پر بہت زیادہ دباؤ ڈال رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہم ان مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔ پاکستان کی معیشت میں زراعت کے اہم کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے پانی ہمارے لیے مجموعی طور پر غذائی تحفظ کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اسی طرح توانائی صنعت کاری میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جو برآمدات میں اضافے اور معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے ضروری ہے۔ لہٰذا پاکستان اور مجموعی طور پر امت مسلمہ کی خوشحالی میں واٹر، انرجی، فوڈ نیٹس مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: مسلم لیگ ن کے ساتھ حکومت میں شمولیت پر بات چیت جاری ہے، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ بالا 4 چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ان کا بروقت حل پائیدار ترقیاتی اہداف اور حکمت عملی کے حصول کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔ یہ اہداف مشکلات کو مواقع میں تبدیل کرنے اور قوم کی فلاح و بہبود کے لیے ضروری جدت طرازی اور تحقیق کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع فریم ورک پیش کرتے ہیں۔
یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ان مسائل کو جن کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ کسی ایک خطے یا ملک تک محدود نہیں سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم آہنگی پیدا کریں اور نہ صرف صنعتوں کے مسائل کو مؤثر طریقے سے استوار کریں بلکہ پائیدار ترقی کے اہداف سے متعلق اپنے قومی وعدوں کو بھی پورا کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ پائیدار ترقی کو فروغ دینے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے فعال پالیسیوں اور اقدامات کا پرجوش حامی رہا ہوں۔ میرا مؤقف واضح ہے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو سماجی انصاف اور معاشی خودمختاری کے محور کے طور پر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ قومی موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی کو دیکھا جانا نہایت ضروری ہے۔ اس پالیسی میں آبی وسائل کے انتظام کو بڑھانے، قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے اور آفات کے خطرے کے انتظام کو مضبوط بنانے کے اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ مجھے اس بات پر بہت فخر ہے کہ پاکستان کی حکومتوں کی جانب سے آب و ہوا سے متعلق بہت سے منصوبے اس پالیسی کے ذریعے رکھے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:یوسف رضا گیلانی بلامقابلہ چیئرمین، سیدال خان ناصر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب: اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی
انہوں نے کہا کہ سائنسی تحقیق پائیدار ترقی کو آگے بڑھاتی ہے، جس کے ذریعے جدت طرازی ماحولیاتی، خوراک، پانی اور توانائی سے متعلق چیلنجز کو حل کیا جاتا ہے اس لیے ہمارے پاس آج کے دور میں سائنسی ترقی سے فائدہ اٹھانے کا ایک مددگار موقع ہے۔ یہ وژن مہارت، وسائل اور سائنسی جدت طرازی کے اشتراک کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ قومی سرحدوں کو درپیش چیلنجز کا جواب دینے کے لیے اجتماعی لچک پیدا کی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا فورم اپنے آئینی اختیار کی بنیاد پر اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے کہ پالیسیوں اور قوانین کو قومی امنگوں اور بین الاقوامی وعدوں کے مطابق کیسے مؤثر انداز میں تشکیل اور نافذ کیا جائے۔ اس سلسلے میں، میں او آئی سی کے رکن ممالک کی پارلیمانی یونین پی یو آئی سی پر زور دیتا ہوں کہ وہ قانون سازی کے ذریعے پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے سرگرم عمل ہوں۔
پی یو آئی سی ممبران کو سائنس ڈپلومہ کو فروغ دینے کی بھی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ کے فرینڈ شپ گروپس اور متعلقہ کمیٹیوں کے درمیان مشترکہ اقدامات اور اچھے طریقوں کے اشتراک سے یہ خوراک، پانی، توانائی اور ماحولیاتی تعاون کو بڑھانے کی ہماری مشترکہ کوششوں میں گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے۔
سینیٹ آف پاکستان کے چیئرمین کی حیثیت سے میں اپنے عزم کا اعادہ کروں گا اور خاص طور پر سائنسی تحقیق اور جدت طرازی کو فروغ دینے کے لیے فعال پارلیمانی اقدامات کروں گا۔ میں پاکستان اکیڈمی آف سائنس اور اسلامک ورلڈ ایکسیسنگ آف سائنس اینڈ پی یو آئی سی ممالک جیسے فورمز پر بھی زور دیتا ہوں کیوں کہ سائنسی تحقیق کی صلاحیتیں قومی مفاد کو آگے بڑھانے میں مدد دیتی ہیں۔