خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی جانب سے دودھ ٹیسٹنگ مہم کے دوران 93 فیصد دودھ کے نمونے غیر تسلی بخش قرار۔ تفصیلی رپورٹ جاری۔
یہ بھی پڑھیں:دودھ کی قیمت میں اضافہ:’خود بھوکا مر جانا قبول، بچوں کو بھوکا نہیں مار سکتے ‘
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کا دودھ سامپلز کلکشن اور ٹیسٹنگ مہم اختتام پذیر ہوگئی ہے۔ اس مہم کے اختتام پر سامنے آنے والی تفصیلی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔
93 فیصد نمونے مضر صحت ثابت
متعلقہ محکمے کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق صوبہ بھرسے بڑے اور درمیانے سطح کے دودھ سے وابستہ کاروباروں سے 583 دودھ کے نمونے ٹیسٹ کیے گئے۔ان کل نمونوں کا تقریباً 93 فیصد یعنی 541 دودھ کے نمونے غیر معیاری اور مضر صحت ثابت ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں:کیا اب کھلا دودھ بھی مہنگا ہونے والا ہے؟
دودھ میں کیا کچھ شامل تھا؟
رپورٹ کے مطابق کل نمونے تقریباً 3 لاکھ 24 ہزار لیٹرز دودھ سے لیے گئے۔ان میں سے صرف 7 فیصد یعنی 42 نمونے تسلی بخش قرار پائے۔417 نمونوں میں پانی، 106 میں گلوکوز،17 میں فارمل ڈی ہائیڈزکی ملاوٹ جبکہ 224 میں فیٹس اور 488 میں پروٹین اور دیگر نمکیات کی کمی پائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق کل نمونوں کے 18.18 فیصد میں خشک پاؤڈر دودھ ، 15.7 فیصد میں سکروز، 4.1 میں نمک، 2.91 میں فارمل ڈی ہائیڈ اور 1.3 فیصد میں سوربیٹول کی ملاوٹ پائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق 356 نمونے مقامی دودھ ،141 نمونے دیگر صوبوں سے سپلائی شدہ دودھ جبکہ 86 نمونے غیر تصدیق شدہ ذرائع سے چیک کیے گئے۔
کس ضلع میں کتنا فیصد مضر صحت دودھ پایا گیا؟
خیبرپختونخوا فوڈ اتھارٹی کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق ڈویژنل سطح پر پشاور میں 94 فیصد، مردان میں87 فیصد،کوہاٹ میں 88 فیصد ،ملاکنڈ میں 97 فیصد، ہزارہ ڈویژن میں 84 فیصد جبکہ بنوں اور ڈی آئی خان میں 100 فیصد دودھ کے نمونے غیر معیاری قرار پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں:مونس الٰہی کی دودھ فیکٹری پر ایف بی آر کا چھاپہ
رپورٹ کے مطابق دودھ کے نمونوں کو سٹیرالائزڈ بوتل اور آئس باکس میں پورے ایس او پیز کیساتھ لیب میں ٹیسٹ کیے گئے۔
کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا، ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی
ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی واصف سعید کے مطابق پہلی مرتبہ اسٹیٹ آف دی آرٹ لیبارٹری میں بڑے پیمانے پر ملکوں اسکین(Milko Scan)سے دودھ کے نمونوں کا معائنہ کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ دودھ میں ملاوٹ مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا ہے۔ ملاوٹ کے مرتکب بلیک اور ریڈ کیٹگری کے دودھ فروشوں کی دوکانیں سیل اور لائیسنس منسوخ کیے جائیں گے۔
ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی کے مطابق پشاور میں 7 اور ملاکنڈ میں 5 دودھ فروشوں کی دوکانیں سیل، بھاری جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔ صوبہ بھر میں دودھ میں ملاوٹ کے مرتکب کاروباروں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، صوبائی وزیر خوراک
اس حوالے سے صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ کا کہنا ہے کہ دودھ کی شکل میں زہر بیچنےوالوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ انہوں نے مطلع کیا کہ آئل اینڈ گھی، مصالحہ جات اور دیگر خوراکی اشیاء کی بھی صوبہ بھر میں لیبارٹری سے ٹیسٹنگ کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مام خوراکی اشیا کا اسٹیٹ آف دی آرٹ لیبارٹری میں معائنے کراکے ان کی ابتدائی معیار اور ملاوٹ کا تعین کیا جائے گا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ صوبائی حکومت ملاوٹ مافیا کیخلاف زیرو ٹالرنس پر یقین رکھتی ہے۔
ظاہر شاہ طورو کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ملاوٹ مافیا کا صوبے سے صفایا کریں گے۔