اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود ایک فیصد کم کردی ہے، جس کے بعد شرح سود 19.5 فیصد پر آگئی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ شرح سود ایک فیصد کمی کے بعد ساڑھے 19 فیصد ہوگئی، اب ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
یہ بھی پڑھیں اسٹیٹ بینک کے غیر ملکی ذخائر میں 25 ملین ڈالر کا اضافہ
انہوں نے کہاکہ ستمبر میں پھر شرح سود اور معاشی اشاریوں کا جائزہ لیا جائے گا، گزشتہ سال مہنگائی کی شرح 38 فیصد پر تھی جو اب کم ہوکر 12.6 فیصد پر آچکی ہے۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ برس کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 68 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہا، جو اب 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر پر ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ مہنگائی میں بتدریج کمی آرہی ہے، ہماری طرف سے درآمدات پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔
انہوں نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہورہا ہے، اور تمام بیرونی قرضوں کی ادائیگی بروقت کی جارہی ہے۔
گورنر جمیل احمد نے کہاکہ زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں، آئندہ سال جی ڈی پی 2.5 سے 3.5 کے درمیان رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں رواں مالی سال میں حکومت کی سب سے زیادہ آمدنی اور اخراجات کہاں ہوئے؟
انہوں نے کہاکہ آئندہ برس مہنگائی کی شرح 11.5 سے 13.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔