امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے آئی پی پیز معاہدے ختم اور بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں جماعت اسلامی کے دھرنے کو ’حکومت ہٹاؤ تحریک‘ میں بدلنے کی دھمکی دے دی۔
راولپنڈی میں جماعت اسلامی کے کارکنان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ان کے تمام مطالبات حقیقت پر مبنی ہیں، حکومت آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدے دکھائے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی آئی پی پیز کیپیسٹی چارجز چھوڑیں تو چین بھی مان جائے گا، حافظ نعیم الرحمان
انہوں نے کہا کہ جو بجلی بن ہی نہیں رہی اس کی قیمت بھی عوام سے وصول کی جاتی ہے، اس ملک میں 1994 سے آئی پی پیز کا دھندا شروع ہوا، معاہدوں کی صورت اربوں روپے لوٹے جارہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی باتیں ہیں کہ آئی پی پیز معاہدے ختم نہیں کرسکتے، جن کی مدت پوری ہو گئی ہے حکومت وہ معاہدے ختم کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت مختلف لوگوں سے کہلوانا چاہ رہی ہے کہ جماعت اسلامی کے مطالبات قابل عمل نہیں، حکومتی مذاکراتی ٹیم کے پاس ہماری کسی بات کا جواب نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قوم کی تقدیر بدلنے آئے ہیں، مطالبات نہ مانے گئے تو دھرنا پورے ملک میں پھیل جائے گا: حافظ نعیم الرحمان
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئی پی پیز والا معاملہ جب تک حل نہیں ہوگا جماعت اسلامی کا دھرنا ختم نہیں ہوگا، یہ کہتے ہیں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کا آئی ایم ایف نے کہا ہے، حکومت نے آٹا، چینی، چاول اور بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگادیا ہے، یہ قوم کے ساتھ کیا مذاق ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور میڈیا کے سامنے کیا جائے، ہم سارے آپشن استعمال کریں گے، ہڑتال کریں گے اور شاہراوں پر بھی بیٹھیں گے، حکومت ہمارے مطالبات سننے کہ بعد کہتی ہے کہ ہم مجبور ہیں، حکومت یہ مت سمجھے کہ ہم گھر جائیں گے، مطالبات پورے نہیں کرسکتے تو حکومت گھر جائے، مطالبات پورے نہیں کریں گے تو یہ تحریک حکومت ہٹاو تحریک میں تبدیل ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ختم، بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق
انہوں نے کہا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور چیئرمین ایف بی آر کہاں کھڑے ہیں، یہ آپس میں لڑتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی اور سرکاری افسران کو اگر گاڑی چلانی ہے تو خود پٹرول ڈلوائیں، ان لوگوں کی شاپنگ کا خرچ مڈل کلاس اور تاجر برداشت نہیں کریں گے، حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا رہی ہے مگر جاگیرداروں پر ٹیکس نہیں لگایا جارہا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ایف بی آر کے 25 ہزار ملازمین ہیں لیکن ایف بی آر میں انکوائری کا مطلب ہوتا ہے رشوت کا ریٹ بڑھانا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ایک ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے، اور حکومت اس ادارے کو مزید اختیار دے کر انڈسٹری کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم بتائیں کہ ان کو 1300 سی سی والی گاڑی میں بیٹھنے پر تکلیف کیا ہے، بڑی گاڑیوں میں بیٹھنے پر آپ کو امریکا یا کسی اور سے نہیں پوچھنا پڑے گا، یہ اتنی معمولی سی بات بھی نہیں مان سکتے۔