کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ایرانی پیٹرول کی قیمت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ایرانی سرحد سے منسلک علاقوں گوادر، مکران، نوشکی، نوکنڈی، دالبندین، تربت اور چاغی میں ایرانی پیٹرول 230 سے 250 روپے فی لیٹر تک جا پہنچا ہے۔ کوئٹہ میں بھی ایرانی پیٹرول 280 روپے فی لیٹر میں فروخت کیا جارہا ہے، جبکہ پشتون آبادی والے اضلاع میں ایرانی پیٹرول کی قیمت کم و بیش 300 روپے تک ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صوبے میں ایرانی پیٹرول کی قیمت میں کیوں اضافہ ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ایرانی پیٹرول پر چلنے والی لوکل ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ کیوں؟
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے گوادر سمیت مختلف اضلاع میں احتجاج کا سلسلہ آٹھویں روز بھی جاری ہے، احتجاج کے سبب مکران ڈویژن میں حالات کیشدہ ہیں، ایسے میں غیرقانونی طور پر ایران سے لائے جانے والے ایرانی پیٹرول کی ترسیل کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوگیا ہے۔
اس کے علاوہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بھی مختلف مقامات پر گزشتہ 9 روز سے آمدورفت کے لیے بند ہے، ایسے میں ایرانی پیٹرول کی ترسیل کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا ہے۔ اور پیٹرول کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے ایرانی پیٹرول کی قیمت میں ہوشربا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
دھرنے کے باعث پیٹرول کی قلت ہے، جان محمد
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایرانی پیٹرول کے کاروبار سے منسلک جان محمد نے بتایا کہ دھرنے کے باعث گزشتہ 9 روز سے ایرانی پیٹرول میسر نہیں ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ایرانی پیٹرول کو بلیک میں فروخت کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ پاک ایران سرحد پر بھی ایرانی پیٹرول میسر نہیں جبکہ پانی کے راستوں سے پاکستان آنے والا پیٹرول بھی نہیں پہنچ سکا، ان تمام وجوہات کی بنا پر ایرانی پیٹرول کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں پشاور تک ایرانی پیٹرول کیسے پہنچ رہا ہے؟
جان محمد نے بتایا کہ آج کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر چھوٹی گاڑیوں کو آمدورفت کی اجازت مل گئی ہے، جبکہ پانی کے راستے بھی کشتیاں چلنا شروع ہو گئی ہیں، جس سے امید پیدا ہوگئی ہے کہ ایرانی پیٹرول کی ترسیل کا عمل جلد شروع ہو جائے گا۔














